0
Wednesday 10 Apr 2019 18:45

پنجاب کے دیہاتوں میں 22 ہزار سرکاری پنچائیتیں بنانے کا فیصلہ

پنجاب کے دیہاتوں میں 22 ہزار سرکاری پنچائیتیں بنانے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے بلدیاتی نظام کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت صوبے کے دیہاتوں میں 22 ہزار سرکاری پنچائیتیں بنائی جائیں گی۔ لاہور میں صوبائی وزرا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا کہ بلدیاتی نظام کے مسودےکی تیاری کے دوران وزیراعظم کی رہنمائی حاصل رہی، یہ مسودہ ایک مضبوط بلدیاتی نظام ثابت ہوگا۔ راجا بشارت نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت دیہی علاقوں میں پنچائیت اور شہری علاقوں میں نیبرہوڈ کا نظام لارہے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں میٹروپولیٹن کارپوریشن، میونسپل کمیٹی قائم کی جائیں گی جبکہ دیہی علاقوں میں ضلع کا نظام ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ ضلع کے نظام کی جگہ تحصیل کا نظام لایا جارہا ہے اور بلدیاتی حکومت کے ضلعی اختیارات اب تحصیل کی سطح پر سرانجام دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈویژنل ہیڈکواٹرز میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن، متوسط شہروں میں میونسپل کارپوریشن اور 182 شہروں میں میونسپل یا ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔ راجا بشارت کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں کے لیے تمام شہروں میں 2 ہزار 4 سو نیبرہوڈ کونسل اور دیہی علاقوں میں 22 ہزار پنچائیت قائم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں 3 ہزار ایک سو یونین کونسل تھیں لیکن اب 22 ہزار پنچائیت قائم کی جائیں گی۔ صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پنچائیت اور نیبرہوڈ کونسل کے لیے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے جبکہ تحصیل اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور میونسپل کارپویشن کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ راجا بشارت کا کہنا تھا کہ جماعتوں کو اجازت ہوگی کہ تحصیل، میٹروپولٹین اور کارپوریشن کے لیے اپنا پینل دیں اور پینل ووٹ لے کر عوام کی خدمت سر انجام دے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا بلدیاتی نظام بجٹ پیش کرنے سے پہلے نافذ کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ اس کے نافذ العمل ہوتے ہی موجودہ بلدیاتی ادارے ختم ہوجائیں۔

انکے مطابق اس کے ختم ہوتے ہی نئے نظام کے تحت ایک سال کے عرصے میں انتخابات کروائے جائیں گے۔ صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ نیا نظام اس لیے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں لوگوں کو بااختیار بنایا جارہا ہے۔ راجا بشارت نے کہا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ کسی بھی کونسل میں 100 فیصد اقلیتی آبادی کے افراد اپنے اداروں کے سربراہ بن سکیں گے۔ اگر کوئی ایسی دیہی کونسل قائم ہوتی ہے جہاں اقلیتوں کی اکثریت ہے تو انہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے اپنے نمائندے منتخب کرنےکا اختیار پہلی مرتبہ دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہےکہ عوام کو بااختیار بنائیں اور پہلی مرتبہ ان اداروں کو مالی طور پر بااختیار بنایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے دیہی کونسلز کو 40 ارب روپے دیے جائیں گے، ماضی میں کبھی بھی کسی یونین کونسل کو اتنی بڑی رقم نہیں دی گئی۔ پنچائیت سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ پنچائیت کے اختیارات بلدیاتی حکومت کے دائرہ کار میں ہوں گے جس کا مینڈیٹ قانون میں واضح کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 787996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش