0
Friday 12 Apr 2019 19:48

چین اور یورپی ممالک کی جانب سے ایران سے جوہری معاہدے کی حمایت کا اعلان

چین اور یورپی ممالک کی جانب سے ایران سے جوہری معاہدے کی حمایت کا اعلان
اسلام ٹائمز - چین اور یورپی یونین کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور یورپی یونین امریکہ کی ایران کے بارے اختیار کردہ سیاست پر بارہا تنقید اور خود ہر طریقے سے ایٹمی معاہدے (JCPOA) پر عملدرآمد کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ یورپ، چین اور روس نے ہر بین الاقوامی فورم پر ایرانی ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کی ہے کہ وہ اس معاہدے پر کاربند رہیں گے اور معاہدے کے تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی اس معاہدے کی پابندی کریں۔ درحقیقت ایران کے حریف ممالک کی نظر میں 2015ء میں دستخط ہونے والا یہ معاہدہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے پھیلاو کی روک تھام کے ساتھ ساتھ سفارتی طریقے سے ایک موجود مسئلے کے حل میں بھی ممد و معاون ہے۔
 
دوسری طرف برسلز میں جاری ہونے والے یورپ اور چین کے مشترکہ بیانیے کا مطلب یہ ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے ایرانی ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے بارے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت نہیں کرتے۔ چین اور یورپ کی اس معاہدے پر پابند رہنے کی تاکید، طرفین کو بھی پابندی کی تلقین اور اس معاہدے کی حفاظت پر تاکید چین اور یورپ کے امریکی صدر ٹرمپ کی سیاست کے ساتھ اختلاف کو بھی ظاہر کرتا ہے جبکہ امریکہ اس ضمن میں دستخط ہونے والے دونوں معاہدوں سے یکطرفہ طور پر نکل چکا ہے۔
 
ایک فرانسوی تجزیہ نگار "ہائس برگ" کے مطابق چین اور یورپ کے درمیان بہت اہم اور قریبی تعلقات قائم ہیں کیونکہ ان کے درمیان روزانہ 1,500,000,000$ (ڈیڑھ بلین ڈالر) کا کاروبار ہوتا ہے۔ اس تجزیہ نگار کے مطابق چین اور یورپ نے اپنے مشترکہ بیانیے میں ایسے نکات پر اتفاق کیا ہے جو ٹرمپ کی سیاست سے بالکل مختلف ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور یورپ کے درمیان بعض نکات پر اختلاف ہونے کے باوجود بہت سے نکات پر اتفاق ہے لہذا چین نہیں چاہتا کہ یورپ کے ساتھ اس کے تعلقات خراب ہوں جبکہ امریکہ کے ساتھ تجارت کے موضوع پر اس کے متعدد  اختلافات پہلے سے  موجود ہیں۔ چین اس لئے بھی یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کمزور نہیں ہونے دینا چاہتا کہ یورپ کہیں دوبارہ امریکا کے ساتھ نہ چلا جائے۔
 
واضح رہے کہ چین اور یورپ کے مشترکہ بیانیے میں ایران کے شہر اراک میں موجود ایٹمی ری ایکٹر کو جدید طرز پر بنانے کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جس سے چین اور یورپ کی طرف سے یہ پیغام ملتا ہے کہ امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کے باوجود وہ اس معاہدے کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر تیار ہیں۔ یاد رہے کہ دو سال قبل ہی ایران اور چین نے اراک کے ایرانی ایٹمی ری ایکٹر کو جدید بنانے کے معاہدے پر دستخط کئے تھے اور اب چین اور یورپ کے مشترکہ بیان میں بھی اس بات ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ  اقوام متحدہ کے ایٹمی انرجی کمیشن کی 14 رپورٹس کے مطابق ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف پیدا نہیں ہوا۔
 
چین اور یورپ کا یہ مشترکہ بیانیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کی کوشش ہے کہ ایران کے انقلابی گارڈز سپاہ پاسداران کو دہشتگردی کی فہرست میں شامل کرنے سمیت ہر بہانے سے ایران پر دباو بڑھائے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور یورپ امریکہ کے پھیلائے گئے جال میں پھنسنا نہیں چاہتے اور نہ ہی ایران پر دباو بڑھانے کی امریکی سیاست میں پڑنا چاہتے ہیں۔ بہرحال چین کا کہنا یہ ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے معمول کے تجارتی تعلقات کو جاری رکھے گا جبکہ یورپ کی خارجہ سیاست کی سیکرٹری فیڈریکا موگرینی بھی اس بات پر تاکید کر چکی ہیں کہ یوپ چاہتا ہے کہ نئے مالیاتی نظام کے تحت امریکی پابندیوں کی فکر نہ کرتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو بحال رکھے۔
 
خبر کا کوڈ : 788305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش