0
Saturday 13 Apr 2019 01:09

دہشتگردی کی ہر کارروائی کے پیچھے امریکی ہاتھ ہوتا ہے، سابق ایرانی سفیر

دہشتگردی کی ہر کارروائی کے پیچھے امریکی ہاتھ ہوتا ہے، سابق ایرانی سفیر
اسلام ٹائمز۔ عراق میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلے ایرانی سفیر حسن کاظمی قمی نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ عراق میں امریکی افواج کی موجودگی شروع ہی سے غیر قانونی تھی، چاہے وہ 2003ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اجازت لئے بغیر عراق پر جارحانہ حملہ ہو یا اب کہ جب امریکی فوجیوں کا دسواں حصہ ابھی تک عراق میں باقی ہے۔ عراقی حکومت یا پارلیمنٹ نے امریکیوں کو عراق میں رہنے کے لئے کسی قسم کا کوئی اجازت نامہ نہیں دیا۔ عراق میں ایران کے سابق سفیر نے عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کے دہشتگردی کے ساتھ تعلق پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکیوں کی موجودگی ایک ایسے وقت میں ہے، جبکہ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے خود داعش کو بنا کر اسلامی ممالک پر مسلط کیا تھا اور جب دیکھا کہ داعش ان مقاصد تک نہ پہنچ سکی، جس کے لئے بنائی گئی تھی اور شکست کھا رہی ہے تو امریکیوں نے داعش کے خلاف فوراً ایک بین الاقوامی اتحاد قائم کرکے اس کی سربراہی خود سنبھال لی اور اس طرح داعش کے خلاف لڑنے کے بہانے عراق میں مزید قیام کا جواز بھی ڈھونڈ لیا۔

بنابرایں عراق میں امریکیوں کی موجودگی شروع سے ہی غیر قانونی تھی، جس پر عراقی حکومت و پارلیمنٹ نے بارہا اعتراض بھی کیا ہے۔ عراق کے سابقہ وزیراعظم نوری المالکی اور حیدر العبادی اس موضوع پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکیوں کی موجودگی کے نتائج ایک خود مختار ملک کی حاکمیت کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ عراق کے اندرونی لڑائی جھگڑوں کو بڑھاوا دینا اور وہاں دہشتگردی کے پھیلاو میں مدد کرنا ہے۔ آج امریکہ پر حاکم طبقہ خود اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ داعش کو انہوں نے بنایا اور پھر اس کی حمایت بھی کی۔ اس کے علاوہ خطے میں امریکہ کے اتحادی بھی وہی ممالک ہیں، جنہوں نے ہمیشہ دہشتگردوں کی حمایت کی ہے۔ ایران کے سابق سفیر نے امریکی افواج کی شرارتوں اور شیطانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکیوں کی موجودگی نہ صرف عراقی خود مختاری پر اثرانداز ہو رہی ہے بلکہ عراق کے داخلی امور میں مداخلت کا سبب بھی بن رہی ہے۔

کیونکہ امریکی فوجی جب اور جہاں چاہتے ہیں، عراقی عوام کے مختلف گروہوں کو مسلح تربیت دے کر انہیں اپنے ساتھ منسلک کر لیتے ہیں، جس سے عراقی حکومت اور سکیورٹی فورسز کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے، جس پر عراقی حکومت نے بارہا اعتراض بھی اٹھایا ہے۔ حسن کاظمی قمی نے کہا کہ عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کے دوران رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تاکید کی تھی کہ امریکیوں کو عراق میں مزید نہیں رہنا چاہیئے، کیونکہ امریکی جہاں رہتے ہیں سازشیں، شیطانیاں اور خباثتیں کرتے ہیں اور علاقے کے امن و امان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں، جبکہ یہ چیز عراق کے مفادات کے بھی خلاف ہے۔ اس خطے اور خصوصاً عراق میں ہر ایک دہشتگرد کارروائی کے پیچھے امریکہ کا ہی ہاتھ نظر آتا ہے۔ لہذا سیدھی سی بات ہے کہ اگر یہ نہیں ہوں گے تو ان کی خباثتیں اور خطے میں موجود ممالک کو ان کی طرف سے ملنے والی دھمکیاں بھی نہیں رہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 788351
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش