0
Sunday 14 Apr 2019 18:24

یورپی ممالک بہت سست روی سے کام کر رہے ہیں، ایران

یورپی ممالک بہت سست روی سے کام کر رہے ہیں، ایران
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کے روز وزارت خارجہ کے دفتر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کے نئے تجارتی نظام انسٹکس کے ساتھ متعلقہ ایرانی تجارتی نظام گذشتہ ہفتے سے فعال کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے INSTEX کو بہت ابتدائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ خروج پر یورپ نے معاہدے میں باقی رہتے ہوئے ایران کے ساتھ بہت سی مفاہمتوں پر دستخط کئے تھے جن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ایک نئے تجارتی نظام کی ضرورت تھی جسے INSTEX کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک کو اپنے کئے گئے وعدوں پر پورا اترنے کیلئے ایک عرصے تک تگ و دو کرنی پڑیگی۔ وہ ابھی بہت پیچھے ہیں اور انہیں یہ نہیں سوچنا چاہیئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان کے انتظار میں رہے گا۔ الحمدللہ ہمارے اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جبکہ ہم نے ایسے ہی تجارتی نظام بہت سے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی استوار کر رکھے ہیں جو عملا کام بھی کر رہے ہیں، معلوم نہیں اس سادہ سے نظام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یورپی ممالک کو کتنا وقت چاہیئے۔
 
ایرانی وزیر خارجہ نے ایرانی انقلابی گارڈز سپاہ پاسداران کو امریکہ کی طرف سے دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے بارے میں کہا کہ ایران نے اس اقدام کے ردعمل میں جو پہلا کام کیا وہ ایران کی قومی سلامی کونسل کی طرف سے خطے میں موجود امریکی کمانڈ سنٹر "سنٹکام" کو "دہشتگرد تنظیم" اور امریکی حکومت کو "دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والی حکومت" قرار دینا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے دوسرے اقدامات بھی ایرانی قومی اسمبلی میں زیرغور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے غیرقانونی اقدامات اور خطے میں انتہائی غلط امریکی سیاست پر مبنی ایک خط بھی ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ارسال کیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے میڈیا پر بھی اچھی کمپین چلائی گئی ہے۔ آج جبکہ سپاہ پاسداران کے خلاف امریکہ کا تازہ اقدام عملی صورت اختیار کرنے جا رہا ہے، ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے تمام ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطوط ارسال کئے جائیں گے، جن میں اس حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور اس امریکی اقدام کے خطرناک نتائج کو اجاگر کیا جائے گا۔
 
محمد جواد ظریف نے ایران میں سیلابی صورتحال میں جاری بین الاقوامی امدادی سرگرمیوں میں امریکہ کے روڑے اٹکانے کی کوششوں سے متعلق کئے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے وسیع بنیادوں پر ڈپلومیٹک کام کا آغاز  کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی حکومت دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں آنے والے سیلاب کے دوران بین الاقوامی سطح پر جاری امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈالے جانے کے حوالے سے ہم ثبوت جمع کر رہے ہیں، جن کو جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بینک حتی یورپی بینک بھی امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات سے ڈرتے ہوئے امدادی رقوم حاصل کرنے سے گریزاں ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سیلاب کے دوران بین الاقوامی سطح پر ایرانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی پر مبنی یہ امدادی کارروائیاں امریکہ کے تخریبی اور غیرانسانی اقدامات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں، جبکہ امریکی اب اپنے کئے کی نفی کرنے پر مجبور ہیں۔ ہم امدادی کارروائیوں کے خلاف امریکی اقدامات پر ثبوت جمع کر رہے ہیں، جن سے بشریت کے خلاف جرائم میں امریکیوں کی عملی مشارکت ثابت ہوتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 788597
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش