0
Sunday 14 Apr 2019 23:30

عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کیخلاف جی بی اسمبلی کے اپوزیشن ممبران کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کا اعلان

عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کیخلاف جی بی اسمبلی کے اپوزیشن ممبران کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت گلگت بلتستان ریفارمز 2019ء پر عملدرآمد نہ ہونے کیخلاف متحدہ اپوزیشن جی بی نے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کر دیا۔ اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی کیپٹن (ر) محمد شفیع اور رکن اسمبلی جاوید حسین نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینگے، عدالت عظمیٰ کے ججز کو بتائیں گے کہ 7 رکنی لارجر بنچ کے فیصلے پر تین ماہ گزرنے کے باوجود بھی عملدرآمد نہیں ہوا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے پر عمل نہ ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، جب تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا، تب تک احتجاج جاری رہے گا، گلگت بلتستان کے عوام کو بھی سڑکوں پر لائیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وزیر امور کشمیر، وزیراعلیٰ جی بی اور گورنر ہیں، ان تینوں نے آپس میں مک مکا کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم ایپلٹ کورٹ میں من پسند ججز کی تقرری، من پسند چیف الیکشن کمشنر اور چند دوسری اہم تقرریوں کیلئے تینوں شخصیات سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے نہیں دے رہیں۔ پرانی تاریخوں پر سمریاں اس کی واضح مثال ہیں، اس طرح کی جعل سازیاں توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں، ہم ان کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثابت کرسکتے ہیں کہ سمریوں میں واضح جعل سازی کی گئی ہے، اس طرح جعل سازی سے گورنر اور وزیراعلیٰ صادق اور امین نہیں رہے، دونوں آئینی، قانونی اور اخلاقی طور پر نااہل ہیں۔ پرانی تاریخوں پر سمریوں کے ذریعے ایپلٹ کورٹ میں ججز کی تقرری ہی کرنی ہے تو ہمیں ایسی کورٹ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایپلٹ کورٹ میں من پسند اور رشوت کی بنیاد پر ججز تقرر ہونے سے گلگت بلتستان میں انصاف کا قتل ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہی ججز کی تقرری ہونی چاہیئے، نہ ہونے کی صورت میں ایپلٹ کورٹ ختم کرنے کی تحریک چلائیں گے۔

ممبران اسمبلی کا کہنا تھا کہ دھرنے کے حوالے سے تمام اپوزیشن ممبران سے مشاورت کر رہے ہیں، یہاں راولپنڈی اسلام آباد میں موجود نوجوانوں کو بھی دعوت دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں دونوں ممبران کا کہنا تھا کہ مبصر والی نمائندگی کی ہمیں ضرورت ہی نہیں، نہ ہم قبول کریں گے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق صرف 2 ہی آپشن ہیں، عبوری صوبہ یا متنازعہ حیثیت۔ ان دونوں کے علاوہ اب ہمیں زکوۃ اور خیرات کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جعلی اعلانات کے ذریعے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اضلاع بنانے کا اختیار اسمبلی کے پاس نہیں تو وزیراعلیٰ کے پاس کہاں سے آیا۔ ایک سوال کے جواب میں ممبران کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کس حیثیت سے گلگت بلتستان کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ انہیں جی بی کے زمینی حقائق کا کوئی علم نہیں، آج کل جو پارلیمنٹ میں نئے ایکٹ کی باتیں چل رہی ہیں، اس سے ہم لاعلم ہیں، ہمارے علم میں لائے بغیر جی بی کے حوالے سے کوئی ایکٹ کیسے لاگو کیا جا سکتا ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 788634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش