0
Tuesday 16 Apr 2019 20:04

عوام کو تنگ کرنیوالوں کیخلاف فوری ایکشن لیا جائے گا، ڈی پی او قبائلی ضلع خیبر

عوام کو تنگ کرنیوالوں کیخلاف فوری ایکشن لیا جائے گا، ڈی پی او قبائلی ضلع خیبر
اسلام ٹائمز۔ قبائلی ضلع خیبر کے ضلعی پولیس افسر محمد حسین کا کہنا ہے کہ قبائلی روایات اور رسم و رواج سے باخبر خاصہ دار اور لیوی فورس کو عنقریب پولیس کے تمام اختیارات منتقل کر دیئے جائیں گے، ریاست نے ایف سی آر ختم کرکے درست فیصلہ کیا ہے۔ لنڈی کوتل میں نئے پولیس افسران اور مقامی مشران سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مشران کی عزت و توقیر برقرار رہیگی، ضلع خیبر میں ٹرانسفر پوسٹنگ ایس ایچ اوز کے مشورے سے کی جائے گی۔ ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد حسین نے چارج سنبھالنے کے بعد پہلی بار لنڈی کوتل سب ڈویژن کا دورہ کیا، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ ڈی پی او خیبر محمد حسین نے لنڈی کوتل تحصیل کمپاؤنڈ میں ڈی ایس پی سوالزر خان آفریدی کے نئے دفتر کا افتتاح بھی کیا، جبکہ اس موقع پر اے سی لنڈی کوتل محمد عمران بھی موجود تھے۔ عمائدین، میڈیا نمائندوں اور اپنے ماتحت عملے سے خطاب کرتے ہوئے ڈی پی او خیبر محمد حسین نے کہا کہ ریاستی اداروں اور حکومت پاکستان نے دیر آید درست آید کے مصداق قبائلی علاقوں سے ایف سی آر ختم کرکے ملکی قوانین کو قبائلی اضلاع تک توسیع دی، جس کی وجہ سے قبائلی عوام کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح تمام حقوق حاصل ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ خاصہ دار اور لیوی فورس کو باقاعدہ پولیس فورس میں ضم کر دیا گیا ہے اور عنقریب انہیں پولیس کے تمام اختیارات منتقل کر دیئے جائیں گے۔ محمد حسین نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بندوبستی علاقے کے پولیس اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جائیگا تاکہ قبائلی روایات، رسم و رواج سے باخبر خاصہ دار اور لیوی اہلکار اپنے لوگوں کی بہتر خدمت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو باقاعدہ تربیت دی جائیگی اور موجودہ ڈی ایس پیز اور سب انسپکٹروں کے ساتھ اگر رعایت کی گئی ہے تو یہ ان کی قربانیوں اور علاقے کی پسماندہ صورتحال کے پیش نظر کی گئی ہے، اور رفتہ رفتہ ہزاروں نئے اہلکار اور اے ایس آئیز میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کئے جائیں گے۔ انہوں نے تمام ایس ایچ اوز اور سب انسپکٹروں کو سختی سے ہدایت کی کہ عوام کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ شکایت کی صورت میں ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پروموشن اور کسی کی بحالی کے حوالے سے کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی جائیگی اور جن کے کیسیز عدالت میں ہیں وہاں سے جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا۔ ڈی پی او نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جہاں تک چھ ماہ کی عبوری مدت کا تعلق ہے تو اس میں کچھ مالیاتی مسائل حائل ہیں، جن کے دور ہونے پر سارے مسائل اور کنفیوژن ختم ہو جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 788968
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش