0
Wednesday 17 Apr 2019 11:28

پاکستان کی سست رو معیشت خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن سکتی ہے، آئی ایم ایف

پاکستان کی سست رو معیشت خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن سکتی ہے، آئی ایم ایف
اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے محکمہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے تیزی سے سست روی کا شکار ہونے کا امکان ہے اور یہ خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (MENAP) کے معاشی منظر نامے کے حوالے سے گفتگو میں عالمی معاشی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مذکورہ خطوں میں پالیسی سازی کی کوششیں مزید تیز تر کی جائیں۔

اس خطے کے تیل کے درآمد کنندگان کے لیے شرح نمو 2018ء میں 4.2 فیصد کے مقابلے میں کم ہو کر 3.6فیصد تک ہونے کا امکان ہے، جس کی وجہ کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔ جہاد آزور نے کہا کہ تیل درآمد کرنے والے متعدد ممالک کے لیے قرض کی بڑھتی ہوئی شرح بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام کیلئے چیلنج بن چکی ہے اور بھاری قرض کے سبب صحت، تعلیم، انفرا اسٹرکچر اور سماجی پروگراموں میں اہم سرمایہ کاری کے لیے مالیاتی خلا محدود ہو گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ بجٹ پر پڑنے والا یہ دباؤ اصلاحات کے ساتھ ساتھ درمیانی شرح نمو میں تیزی سے اضافے کے متقاضی ہیں، مطلب ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے کاروباری ماحول اور انتظامی امور کو بہتر بنایا جائے اور مزدوروں کے لیے مارکیٹ میں لچک اور مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط کیا جا سکے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق سست ہوتی عالمی معاشی شرح نمو اور تجارت کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی تناؤ اور دیگر بیرونی دھچکوں کے سبب اس خطے کو معاشی طور پر چیلنجز کا سامنا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ فوری طور پر ایسی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے، جن سے اقتصادی لچک اور محفوظ مجموعی شرح نمو حاصل کی جا سکے۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے بڑھتے ہوئے عالمی قرض پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی قرض اب 164 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور جو عالمی جی ڈی پی کا 225 فیصد ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا بھر کے عوام اور نجی شعبہ 2008ء کے مالیاتی بحران کے مقابلے میں زیادہ قرض میں ڈوبا ہوا ہو گا جہاں اس وقت عالمی قرض اپنی بلند ترین شرح پر تھا جو مجموعی جی ڈی پی کا 213 فیصد تھی۔ جہاں عالمی قرضوں میں اضافے کی وجہ سے تیزی سے ترقی کرتی معییشتیں ہیں، وہیں گزشتہ دس سال میں چین جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی طاقتیں بھی اس اضافے کی ذمے دار ہیں جہاں 2007ء سے اب تک صرف چین عالمی قرض میں کلُ 43 فیصد اضافے کی وجہ بنا۔
خبر کا کوڈ : 789052
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش