0
Wednesday 17 Apr 2019 22:23

گلگت بلتستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیاسی پسماندگی ہے، آغا راحت حسین

گلگت بلتستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیاسی پسماندگی ہے، آغا راحت حسین
اسلام ٹائمز۔ امام جمعہ والجماعت جامع مسجد گلگت سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیاسی پسماندگی ہے، جو سیاستدان بن کر عوام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کا کوئی معیار نہیں ہے، سیاست اور ٹھیکیداری وہ اہم شعبے ہیں جن کی کارکردگی سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سیاستدان اور ٹھیکیدار بننے کے لئے کوئی معیار نہیں، اس لئے علاقے کے بےشمار مسائل کی بنیادی وجہ یہی ہے، روندو تھوار میں حضرت علی اکبرؑ کے یوم ولادت باسعادت کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نااہل اور بےحس لوگ سیاست میں آنے کے بعد عوام کو اپنے مفادات کے لئے تقسیم کرتے ہیں اور آفاقی سوچ نہ ہونے کی وجہ سے عوامی مسائل میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

آغا راحت حسین نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی بدقسمتی ہے کہ ماہرین کے مطابق جی بی میں 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اس کے باوجود یہاں تاریکی کا راج ہے، علاقائی وسائل کو استعمال کر کے ان سے فائدے حاصل کرنے کے لئے کوئی جامع پالیسی نہیں ہے، دریائے سندھ سے پاکستان بھر کو پانی مل رہا ہے لیکن گلگت بلتستان جہاں سے یہ دریا نکلتا ہے پینے کے لئے پانی میسر نہیں، گلگت میں عوام ٹینکر سے پانی خریدتے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے، جبکہ کوئی فنڈ آتا ہے تو سیاستدان سے لے کر کلرک اور چپڑاسی تک کا کمیشن مختص ہوتا ہے اور عوام کو کچھ بھی نہیں ملتا، گلگت بلتستان میں سیاسی پسماندگی اور بحران کے سب سے بڑے ذمہ دار سیاسی پارٹیوں کے وفاقی سربراہان ہیں، جو الیکشن کے دنوں آکر سبز باغ دکھا کر غائب ہو جاتے ہیں اور اگلے الیکشن میں پھر بےشرمی اور بےحسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے وعدوں کے ساتھ وارد ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب اور تعصب کو ہوا دے کر خود غائب ہو جاتے ہیں، یہاں کے عوام کو ان تمام موسمی نمائندوں جو مذہب اور علاقہ پرستی کو ہوا دیتے ہیں، کو مسترد کرنا چاہیئے، سوشل میڈیا پر منظم سازش کے تحت نفرت انگیر بیانات دیئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں، متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے جاگنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری اسامیوں پر مذہبی بنیاد پر تعیناتیاں کی جارہی ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ محفل میلاد کی تقریب کے بعد انہوں نے جامعہ بھبھانیہ کا دورہ بھی کیا اور طالبات سے مختصر خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 789203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش