0
Thursday 18 Apr 2019 00:55

امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی اتحاد کو حاصل امریکی حمایت کے خلاف منظور شدہ بل ویٹو کر دیا

امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی اتحاد کو حاصل امریکی حمایت کے خلاف منظور شدہ بل ویٹو کر دیا
اسلام ٹائمز - امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے دن یمن جنگ میں سعودی اتحاد کو حاصل امریکی حمایت کے خاتمے کے لئے امریکی کانگریس میں کثرت رائے سے پاس ہونے والے بل کو اپنا خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے "ویٹو" کر دیا ہے۔ یمن جنگ میں سعودی اتحاد کو حاصل امریکی حمایت کے خلاف یہ بل 14 مارچ 2019ء کو امریکی سینیٹ میں پیش ہوا تھا جو 46 مخالف ووٹوں کے مقابلے میں 54 موافق ووٹوں سے جبکہ 4 اپریل 2019ء کو امریکی مجلس نمائندگان میں 157 مخالف ووٹوں کے مقابلے میں 247 موافق ووٹوں سے منظور کر لیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ وائٹ ہاوس نے پہلے ہی اس بل کو ویٹو کر دینے کی دھمکی بھی دے رکھی تھی۔

واضح رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں امریکہ نے جنگی اطلاعات کی فراہمی اور اپنے اسلحے کی فروخت کے ذریعے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے متحد ممالک کی نہ صرف شروع سے حمایت جاری رکھی ہوئی ہے بلکہ یمن جیسے انتہائی غریب مسلمان ملک پر کئی ایک امیر عرب ممالک کی طرف سے وحشیانہ جنگ مسلط کئے اور جاری رکھے جانے میں کلیدی کردار بھی ادا کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کانگریس میں موجودہ بل کو انکے اختیارات کم کرنے کی ایک خطرناک اور غیرضروری کوشش قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے اس بیان میں اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت نے 2015ء میں یمن کی جنگ کے آغاز سے تاحال اطلاعات فراہم کرنے، جنگی سازوسامان مہیا کرنے اور پرواز کے دوران جنگی جہازوں میں ایندھن بھرنے سمیت سعودی اتحاد کی حمایت کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینے کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سب سے پہلی ذمہ داری اپنے ان 80 ہزار فوجیوں کی جان بچانا ہے جو سعودی اتحاد میں شامل ممالک میں موجود ہیں اور حوثیوں (انصاراللہ یمن) کے حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف بےسروپا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ حوثی (انصاراللہ یمن) ایرانی حمایت سے حاصل کرنے والے میزائلوں، مسلح ڈرون طیاروں اور پھٹنے والی کشتیوں کے ذریعے سعودی اتحاد میں شامل ممالک میں فوجی و غیر فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ امریکی صدر نے یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی حمایت کرنے کی ایک اور وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگ لڑنا، ایران سے امریکہ یا ہمارے اتحادی سعودی عرب کے لئے خطرہ مول لینے کی نسبت ایک سستا کام ہے۔

دوسری طرف یمن میں سعودی-امریکی اتحاد کی طرف سے شہری آبادیوں پر مسلسل بمباری سے نہ صرف اس غریب مسلمان ملک کا انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہوا ہے بلکہ وہاں غربت اور بےکاری میں بےپناہ اضافے اور خوراک و ادویات کی کمی کے ساتھ ساتھ انواع و اقسام کی وبائی بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں۔ اس جنگ میں اب تک جانبحق ہونے والے مسلمان یمنیوں کی تعداد مختلف ذرائع کے مطابق دسیوں ہزار افراد پر مشتمل ہے جبکہ کم از کم 85,000 بچے بھوک سے اپنی جان کھو بیٹھے ہیں اور 1 کروڑ 40 لاکھ افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 789222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش