سعودی عرب میں کام کرنیوالے 16 لاکھ غیر ملکی مزدور وطن جانے پر مجبور ہوئے، رپورٹ
19 Apr 2019 10:21
سعودی حکومت نے جولائی 2017ء میں تمام غیرملکی ورکرز اور ان کے تمام اہلخانہ پر انفرادی طورپر فیملی فیس کا نفاذ کیا۔ بتایا گیا کہ پہلے سال ہر غیر ملکی ورکر پر 100، دوسرے سال 200، تیسرے سال 300 اور چوتھے سال 400 ریال ماہانہ فیس عائد کردی گئی تھی۔
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کی کمپنی جدویٰ انویسٹمنٹ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان، بھارت، فلپائن سمیت دیگر ممالک تعلق سے رکھنے والے تقریباً 16 لاکھ مزدور گزشتہ 2 برس کے دوران سعودی عرب میں ملازمت چھوڑ کر اپنے اپنے ملک واپس جانے پر مجبور ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی 2017ء اور جنوری 2018ء کے درمیانی عرصے میں غیرملکی ورکز اور ان کے اہلخانہ پر فیس میں غیرمعمولی اضافے کے باعث مزدوروں نے سعودی عرب چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
اس حوالے سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق تمام شعبہ جات میں غیرملکی ورکرز کی کمی دیکھنے میں آئی تاہم شعبہ تعمیرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جو 57 فیصد بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شعبہ تعمیرات کو تقریباً 9 لاکھ 10 ہزار غیرملکی ورکز نے خیر باد کہا۔ علاوہ ازیں تجاری شعبہ بشمول ہول سیل اور ریٹیل سے مجموعی طور پر 3 لاکھ 40 ہزار غیرملکی ملازمین نے ملکی واپسی کا سفر کیا۔
اردو نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنے والوں کی سب سے بڑی تعداد بھارتی باشندوں کی جبکہ پاکستان دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی حکومت نے جولائی 2017ء میں تمام غیرملکی ورکرز اور ان کے تمام اہلخانہ پر انفرادی طورپر فیملی فیس کا نفاذ کیا۔ بتایا گیا کہ پہلے سال ہر غیر ملکی ورکر پر 100، دوسرے سال 200، تیسرے سال 300 اور چوتھے سال 400 ریال ماہانہ فیس عائد کردی گئی تھی۔
خبر کا کوڈ: 789414