0
Friday 19 Apr 2019 12:23
گھر میں جھگڑے کے دوران پولیس اہلکار شہید ہوا، رشتہ داروں کا دعویٰ

پشاور آپریشن میں ہلاک ہونیوالے تین افراد آپس میں قریبی رشتہ دار تھے، رپورٹ

تینوں افراد اپنا کاروبار کرنے کے ساتھ کریم بائیک چلاتے تھے
پشاور آپریشن میں ہلاک ہونیوالے تین افراد آپس میں قریبی رشتہ دار تھے، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ پشاور کے علاقے حیات آباد میں دو روز قبل پولیس نے ایک مکان پہ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کیا تھا، جس میں متعدد دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا اور اس آپریشن میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت ہوئی تھی۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پندرہ گھنٹوں سے زائد دورانئے پہ مشتمل آپریشن انجام دیا تھا اور اس آپریشن کے بعد مکان کو مکمل طور پہ تباہ کر دیا تھا۔ اب مقامی قبائلی صحافی نے اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے، قومی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں اس رپورٹ پہ کوئی بات نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حیات آباد آپریشن میں ہلاک 3 دہشت گردوں کی نماز جنازہ باڑہ برقمبر خیل میں ادا کی گئی ہے۔ ہلاک دہشت گردوں امجد، طارق اور منور کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مقامی ذرائع کے مطابق امجد اور طارق آپس میں خالہ زاد تھے جبکہ امجد کا بڑا بھائی سعید اسی دن سے اسی گھر سے لاپتہ ہے۔ تینوں افراد اپنا کاروبار کرتے تھے۔ خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں افراد کسی قسم کے جرائم میں ملوث نہیں تھے۔ مقامی دوستوں کے مطابق امجد اور طارق کا ایک پولیس عہدیدار کے ساتھ جھگڑا چل رہا تھا، اسی جھگڑے کے نتیجے میں پولیس ان کو پکڑنے گھر میں گھس آئی تھی۔ مذکورہ پولیس اہلکار کے ساتھ گھر میں توں تکرار کے دوران بات بڑھ گئی اور بات فائرنگ تک جا پہنچی، گولی لگنے سے ایک پولیس اہلکار موقع پہ شہید ہوگیا تو باقی اہلکاروں نے دہشتگردوں کی موجودگی کی غلط کال چلا دی۔ پولیس نے فورسز کو بتایا کہ یہاں دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ آپریشن میں ہلاک ہونے والے ایک ’’دہشتگرد‘‘ کے چچا کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے دن کو محکمہ فوڈ کے ساتھ کام کرتے تھے اور سہ پہر کو کریم موٹر بائیک چلاتے تھے۔ واقعہ کو دہشت گردی کا نام دینا ناانصافی ہے، ہمیں انصاف دیا جائے۔ مذکورہ آپریشن کے حوالے سے تاحال کوئی باقاعدہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 789450
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش