اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ننھے احسن کے قتل کیس میں پولیس کی ناقص تفتیش سامنے آگئی ہے، جس کے بعد قتل میں ملوث چاروں اہلکاروں کو تفتیش کیلئے سی ٹی ڈی کی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صفورا چورنگی پر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 ماہ کا احسن جاں بحق اور بچے کا والد کاشف زخمی ہوگیا تھا، چاروں پولیس اہلکاروں کو حراست میں لینے کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا، جبکہ تحقیقاتی کمیٹی بھی اہلخانہ کی رضامندی سے قائم کر دی گئی۔ گذشتہ روز تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ نے دیگر افسران کے ہمراہ متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی عبداللہ شیخ نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے جب واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا، تو پولیس کی تفتیش میں کئی نقائص سامنے آئے ہیں۔ پولیس حکام نے اب تک زیر حراست چاروں پولیس اہلکاروں کے بیانات باقاعدہ طور پر قلمبند نہیں کیے، جبکہ وہ فوری طور پر ہونے چاہیئں تھے۔
اس کے علاوہ ننھے احسن کے والد کاشف بھی گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے، ان کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی حاصل نہیں کی گئی، جس کی بنیاد پر گولی کی ڈائریکشن معلوم ہوتی۔ پولیس نے اب تک کسی بھی عینی شاہد کے بیانات بھی قلمبند نہیں کیے، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع کو سیل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے محض ایک ہی خول ملا جو پولیس اہلکار امجد کے اسلحے سے میچ کر گیا، اگر کوئی اور خول ملتا، تو پولیس مقابلے کے کوئی شواہد ملتے، لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔ ڈی آئی جی عبداللہ شیخ کا کہنا تھا کہ ننھا احسن فائرنگ کے وقت اپنے والد کی گود میں بیٹھا ہوا تھا اور گولی اس کے دائیں جانب لگ کر کمر کے پیچھے سے پار ہوگئی، جبکہ والد کی بائیں ٹانگ میں ران پر گولی کا نشان ہے، اگر کوئی اور خول ملتا یا والد کی میڈیکو لیگل رپورٹ ہوتی، تو تفتیش میں مزید مددگار ثابت ہوتی، چاروں اہلکاروں کو تفتیش کیلئے سی ٹی ڈی کی تحویل میں لیا جائے گا۔
ہم کسی قسم کے دباؤ کا شکار نہیں ہوںگے، نانا سلیم نواز
ننھے احسن کے نانا سلیم نواز نے کہا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ صلح کیلئے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، لیکن ہم کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوںگے، انہوں نے سی ٹی ڈی کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اپنے گھر کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ نے اہلخانہ سے پورا واقعہ انتہائی تفصیل کے ساتھ سنا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے، پولیس افسر نے یقین دلایا ہے کہ واقعے کی تفتیش میرٹ پر ہوگی اور جو بھی قصور وار پایا گیا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں سلیم نواز نے بتایا کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ اور دیگر عزیز و اقارب ان پر صلح کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، روزانہ ان کے گھر کے چکر کاٹ رہے ہیں اور گھر کی خواتین سے بھی بات کی جا رہی ہے، ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی دباؤ یا کسی بھی مصلحت کا شکار نہیں ہوںگے، ہمارا بچہ جان سے گیا ہے، ایسا نہ ہو کہ کل کسی اور ننھے پھول کے ساتھ یہ حادثہ پیش آئے۔
تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کا جائے وقوع کا دورہ
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کی جانب سے ننھے احسن کے قتل کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ نے گذشتہ روز جائے وقوع کا دورہ کیا اور معلومات حاصل کیں، انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے بھی بات چیت کی، جبکہ موقع پر موجود افسران کو کچھ ضروری ہدایات بھی دیں، جس کے بعد وہ اہلخانہ سے ملاقات کیلئے ان کے گھر گئے۔