0
Sunday 21 Apr 2019 20:04

حیات آباد آپریشن میں اب تک ہونیوالی پیش رفت کی تفصیلات جاری

حیات آباد آپریشن میں اب تک ہونیوالی پیش رفت کی تفصیلات جاری
اسلام ٹائمز۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے حیات آباد آپریشن میں اب تک ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات جاری کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گرد نہ صرف دہشت گردی کا منصوبہ تیار کر رہے تھے بلکہ دہشت گردوں کا حیات آباد میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے منصوبوں میں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح فرانزک رپورٹ کے مطابق آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے گھر سے برآمد ہونے والا اسلحہ اور حال ہی میں حیات آباد میں پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ایوب خان مروت پر ہونے والے حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ ایک ہی ہے، حیات آباد آپریشن کے بعد دہشت گردوں کے ٹھکانے سے برآمد ہونے والے موبائل فون، ڈرون کیمروں، خودکش جیکٹ کی تیاری میں استعمال ہونے والا سامان، دیگر شواہد اور گرفتار زخمی دہشت گرد کے مطابق دہشت گرد ایک اور اہم جلسے کو بھی ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے جس کی تصدیق دہشت گردوں کے فون سے ملنے والی آڈیو ریکارڈنگ سے بھی ہوئی ہے۔

تاہم پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی مستعدی کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ تفصیلات کے مطابق حیات آباد میں آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق ایک منظم دہشت گرد گروہ سے تھا جو سال 2017ء میں حیات آباد میں ہونے والے متعدد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھا، (اور اب) اور اہم ٹارگٹ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا، جس کیلئے دہشت گردوں نے جعلی کاغذات کے ذریعے مکان حاصل کیا تھا اور خودکش حملہ آور (عمران افغانی) اور (IED) بھی تیار کرلی تھی تاہم پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیا ب نہ ہونے دیا۔ تفصیلات میں مزید کہا گیا کہ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ انٹیلی جنس ادارے اور پولیس گذشتہ واقعات سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں دہشت گردوں کے اس گروہ پر سال 2017ء سے کام کر رہے تھے جبکہ آپریشن کے روز مصدقہ اطلاع ملنے پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مار کر ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

دوران آپریشن دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 سکیورٹی اہلکار (اے ایس آئی قمر عالم اور آرمی کے لانس نائک ظفر اقبال) شہید ہوئے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ سے 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے جن کی شناخت امجد علی عرف اجمل ولد مغل باز، طارق عثمان عرف حاجی ولد ارسلا خان، مراد عرف ظہور ولد خان اکبر، فیروز شاہ عرف گلاب شاہ ولد وارث خان اور عمران افغانی عرف قاری صاحب کے ناموں سے ہوئی ہے جن میں عمران افغانی کا تعلق ننگر ہار سے ہے۔ اسی طرح آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد سعید عرف بابو ولد ارسلا خان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا ہے جس سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کے دوران بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جو یقیناً لائق تحسین ہے۔
خبر کا کوڈ : 789831
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش