0
Monday 22 Apr 2019 10:59

سری لنکا دھماکے، 13افراد گرفتار

سری لنکا دھماکے، 13افراد گرفتار
اسلام ٹائمز۔ سری لنکا میں ایسٹر کے روز ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کے الزام میں اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 290 افراد ہلاک جبکہ 500 افراد زخمی ہو گئے تھے، دھماکوں میں مسیحی عبادت گاہوں (گرجا گھروں) اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ سری لنکن حکام نے بم دھماکوں کے بعد لگایا جانے والا کرفیو پیر کی صبح اٹھا لیا تاہم اب تک کسی بھی گروہ یا تنظیم نے ان منظم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
دھماکوں کے بعد مذہب کی بنیاد پر فسادات کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا پولیس کے مطابق اتوار کی رات کو شمال مغربی علاقے میں ایک مسجد پر پیٹرول بم حملہ کیا گیا جبکہ مسلمان افراد کی 2 دکانوں کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی۔ دوسری جانب سری لنکن وزیراعظم رانیل وکراماسنگھے نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت کو پہلے ہی ایک غیر معروف مسلمان گروہ کی جانب سے مسیحی عبادت گاہوں پر متوقع حملے کی اطلاع مل گئی تھی لیکن ان کے وزرا نے انہیں اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔ پولیس ذرائع نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کولمبو میں 2 مقامات سے اب تک 13 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہ بتاتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ گرفتار ملزمان کا تعلق ایک ہی گروہ سے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 8 میں سے کم از کم 2 دھماکے خودکش تھے جبکہ ایک مکان پر چھاپہ مار کر دھماکا خیز مواد ناکارہ بنانے کی کوشش میں بھی 3 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 3 بھارتی، 3 برطانوی، 2 ترکی اور ایک پرتگال کا شہری بھی شامل ہے اس کے علاوہ مرنے والے افراد میں 2 کے پاس برطانیہ اور امریکا دونوں ممالک کا پاسپورٹ تھا۔ اس کے علاوہ سری لنکن دفتر خارجہ کے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ 9 غیر ملکی افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے تاہم 25 ایسے افراد کی لاشیں بھی موجود ہیں جن کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی اور ممکنہ طور پر وہ غیر ملکی ہیں۔ اس ضمن میں پولیس ترجمان روان گناسیکرا نے بتایا کہ پولیس اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے کہ آیا تمام دھماکوں کی نوعیت خود کش تھی یا نہیں۔

قبل ازیں سری لنکن حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ دھماکوں میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ دوسری جانب وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ عارضی طور پر معطل کی جانے والی سماجی روابط کی ویب سائٹس کو اب اس وقت تک بند رکھا جائے گا جب تک حکومت گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی تفتیش میں کسی نتیجے تک نہیں پہنچ جاتی۔

مذکورہ دھماکوں نے سری لنکا میں 26 سال تک جاری رہنے والی پر تشدد خانہ جنگی کے بدترین دور کی یاد تازہ کردی جس میں تامل باغیوں نے بدھ اکثریت کے حامل ملک سے آزادی کےلیے بغاوت کی تھی، خیال رہے کہ تامل قوم میں ہندو مسلمان اور مسیحی افراد شامل ہیں۔ رپورٹ
کے مطابق ان حملوں میں سب سے بڑی یکسانیت یہ سامنے آئی ہے کہ ان میں تامل مسیحی افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ کولبو بندرگاہ کے نزدیک ایک اجتماع گاہ میں قائم سینٹ انتھونی کیتھولک چرچ پہلا مقام تھا جہاں دھماکا ہوا اور اس وقت بڑی تعداد میں تامل افراد وہاں کا رخ کر رہے تھے۔ جس کے بعد کولمبو سے 35 کلومیٹر دور اور سیاحوں میں مقبول مقام نیگومبو میں قائم چرچ سینٹ سیبسٹین اور اس کے بعد کریسچیئن زائن کو حملے کا نشانہ بنایا گیا جہاں زیادہ تر تامل اور مسلمان آبادی ہے۔
خبر کا کوڈ : 789932
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش