0
Friday 26 Apr 2019 12:17

بھارت کے حکمران نفرت کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، مسعود خان

بھارت کے حکمران نفرت کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، مسعود خان
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کشمیریوں کے لاشوں پر اپنے اقتدار کا محل تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور وہ ببانگ دھل کہتے پھر رہے ہیں کہ اگر ہندوستان سے مسلمانوں کا خاتمہ چاہتے ہو تو اس کی جماعت بی جے پی کو اقتدار میں لاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ ایک ملک کا وزیراعظم دوسرے ملک کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے کے دھمکی دے رہا ہے۔ بھارت کے حکمران نفرت کے شعلوں کو ہوا دے کر اپنے لیے ایک ایسی آگ بھڑکا رہے ہیں جس میں وہ خود بھی جل کر راکھ ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کشمیر یوتھ اینڈ وویمن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام تحریک کشمیر برطانیہ اور برطانیہ کی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان نے کیا تھا۔ کانفرنس سے کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے سربراہ اور ممبر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی، تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب، جموں کشمیر ہیومن رائٹس کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر نذیر گیلانی، ممبران پارلیمنٹ عمران حسین، یاسمین قریشی، ناز شاہ، جیمز فرہتھدر، کیٹ ہالرین، ٹریسی براہن، جان سپیلر، لارڈ قربان حسین، بیرنس شاہین اختر، مزمل ایوب ٹھاکر، شائستہ اختر، عاصمہ خاور، آسیہ حسین، سعدیہ میر، مومن ثاقب، سرینش لون،  جسپریت سنگھ، عالیہ ایاز، دانیال خان، زبیدہ بیگم اور برطانیہ کے مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور خواتین رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں۔ دنیا مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی سرحدی تنازعہ کے تناظر میں نہ دیکھے برطانیہ اور یورپ کی پارلیمنٹس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے پچانوے فیصد عوام پرامن ہیں جو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیر میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کا پروپیگنڈہ اور بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مختلف علامیوں کے مطابق استعماری اور جارح ملک اور اس کی فوج کے خلاف مسلح جدوجہد جائز ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں نے بندوق اٹھانے کے بجائے اپنے حق کے لیے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ یہ مسئلہ حل کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکا۔

سردار مسعود نے بھارتی جرنیلوں کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کا حوا لہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجی قیادت کا یہ دعوی ہے کہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پر قابو پا لیا ہے اور اب پورے مقبوضہ علاقے میں صرف دو سو تیس سے دو سو چالیس مسلح عسکریت پسند ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت نے دو سو تیس مسلح افراد کو مارنے کے لیے دنیا کے جدید ترین اسلحہ سے لیس سات لاکھ فوج رکھی ہوئی ہے حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے دو کروڑ عوام بھارت کے خلاف ہیں اور وہ بھارت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کشمیر پر اپنا فوجی قبضہ ختم کر کے کشمیریوں کو آزادی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی پرامن جدوجہد سے خوف زدہ ہے اور وہ اپنا ناجائز قبضہ قائم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا جھوٹا پروپگنڈہ کر کے دنیا کو دھوکہ دینا چاہتا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے بھارت کے اس دعوی کو کہ کشمیر اس کا لازمی حصہ ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے کیوں قربانی دے رہے ہیں اور وہ کشمیر کے قریہ قریہ میں یہ نعرہ کیوں بلند کر رہے ہیں کہ بھارت کشمیر سے نکل جائے۔ بھارت دنیا کو یہ تاثر بھی دے رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر دراصل پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ ہے بھارت کا یہ دعوی بھی سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ خطہ جموں و کشمیر کے بیس ملین لوگ اپنے مستقبل کا تعین چاہتے ہیں۔

انہوں نے برطانوی کشمیریوں سے کہا کہ وہ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا حقائق کے ہتھیاروں سے مقابلہ کریں اور دنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کریں۔ صدر آزادکشمیر نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ جموں و کشمیر کے عوام بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی قسم کی جنگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے عوام اپنے لیے آزادی، امن، خوشحالی اور وقار چاہتے ہیں اور کشمیری یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن، یکجہتی اور دوستی کے لیے پُل کا کردار ادا کریں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ کشمیری یہ ہر گز نہیں چاہتے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی تباہ کن جنگ کے لیے فلیش پوائنٹ بن جائیں یا دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کے شعلوں کو ہوا دیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت میں مذید اضافہ کر دیا ہے، بے گناہ کشمیریوں کی جائیداد اور کاروبار پر حملے کیے جا رہے ہیں اور پورے بھارت میں ہندو انتہا پسند کشمیریوں خاص طور پر اُن لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو بھارت میں کاروبار یا تعلیم کی غرض سے مقیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم اور نفرت کی آگ الیکشن جیتنے اور دوسرے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بھڑکائی جا رہی ہے یہ ایک قابل نفرت عمل ہے جس کی پوری دنیا کو مذمت کرنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 790763
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش