0
Monday 29 Apr 2019 18:40

اسلام کسی کو بھی مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا، اعجاز ہاشمی

اسلام کسی کو بھی مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا، اعجاز ہاشمی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر اور متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے سندھ اسمبلی میں ہندو رکن نند کمار گوکلانی کی طرف سے اقلیتوں کے تحفظ کا بل جمع کروانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اسلام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں۔ اقلیتوں کا تحفظ نہ صرف ریاست بلکہ خود مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے اور ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق کو غصب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے نام پر نندکمار گوکلانی کابل اسلام اور آئین سے متصادم ہے، کوئی بھی مذہب کو جبری طور پر تبدیل نہیں کروایا جا سکتا اور ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ جبری مذہب تبدیل کرانا خلاف اسلام ہے۔ جبری مذہب تبدیل کرانیوالوں کیخلاف ریاست کو قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے لیکن محبت کی شادیوں کو مذہب کی تبدیلی کا رنگ دے کر مسئلہ نہ بنایا جائے، اخلاقی اور معاشرتی پہلو اپنی جگہ محبت کی شادیاں ہر گلی محلے میں ہو رہی ہیں اور عدالتوں میں روزانہ اس طرح کے کیسوں کی سماعت بھی ہوتی ہے، گھوٹکی کی دو ہندو لڑکیوں کا قبول اسلام کے ذریعے مذہب کی تبدیلی سے زیادہ مسئلہ ان کی محبت کی شادی کا ہے، جسے غیر ضروری طور پر مختلف این جی او مافیا اور سیکولر طبقہ نے غلط رنگ دیا۔

لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اسلام سلامتی کا مذہب ہے اور مذہب کی قبولیت کا مطلب زبان سے اقرار، دل سے قبولیت کیساتھ تعلیمات اسلامی پر عملدرآمد بھی ہے، قرآن و حدیث اور تعلیمات اسلام کسی کو بھی مذہب کی جبری تبدیلی کا اجازت نہیں دیتیں، اس کیساتھ یہ بھی واضح ہے کہ اسلام قبول کرنے کیلئے عمر کا کوئی تعین نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اسلام ہمارا دین ہے کا نعرہ لگاتی اور اسے اپنا سیاسی اصول مانتی ہے، مذہب کی جبری تبدیلی کا کوئی تصور اسلام میں نہیں مگر اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد نہ کی جائے، یہ اسلام کیساتھ عالمی اور خود پاکستان کے قوانین کی بھی نفی ہوگی کیونکہ ہر شہری کو اپنا عقیدہ رکھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی آئین اجازت دیتا ہے اگر کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرنا چاہتا ہے تو اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی روایات میں شامل ہے کہ ختم نبوت کی تحریک میں علماء کا ساتھ دیتے ہوئے قادیانیوں کو کافر قرار دیا۔ اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کی، جمعہ کی چھٹی منظور کی اور اس دستور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان مولانا شاہ احمد نورانی کی تحریک پر ملک کا نام تسلیم کیا گیا۔ پیپلز پارٹی اپنے ماضی سے غداری کی بجائے سیاسی روایات کا لحاظ کرے اور اسلام اور آئین سے متصادم بل واپس لیا جائے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے علما پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی صفوں کو متحد کرکے ضرورت محسوس ہو تو اسلام مخالف سازشوں کیخلاف احتجاجی تحریک کیلئے تیار رہیں۔
خبر کا کوڈ : 791345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش