0
Thursday 2 May 2019 15:57

امریکی صہیونی منصوبہ سنچری ڈیل، محمد بن سلمان کی محمود عباس کو دس ارب ڈالرز کی پیشکش

امریکی صہیونی منصوبہ سنچری ڈیل، محمد بن سلمان کی محمود عباس کو دس ارب ڈالرز کی پیشکش
اسلام ٹائمز - امریکی صہیونی منصوبے "سنچری ڈیل" کے حوالے سے اردن کو جاری حالات میں بہت سی پریشانیوں کا سامنا ہے کیونکہ اس امریکی-یہودی ڈیل کے کامیاب ہو جانے سے نہ صرف اردن کو ہمیشہ کے لئے فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی اپنے ذمے لینا پڑے گی بلکہ اردن پر حکمران ہاشمی خاندان کو بھی قدس شہر کے مقدس مقامات کے انتظام و انصرام سے ہاتھ دھونا پڑیں گے جبکہ گزشتہ سال اردن میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ "ریاض المالکی" کے بیان کے مطابق "سنچری ڈیل" آزاد فلسطینی حکومت کے "قدس" کو اپنا دارالحکومت بنانے  اور فلسطینی پناہ گزینوں کے اپنی سرزمینوں پر واپسی کے حق کے خاتمے جبکہ اسرائیل کے فلسطینی زون "C" پر مزید یہودی بستیاں بنانے کے حق پر مشتمل ہے۔

عرب اخبار "الاخبار" نے سوموار کے دن "سنچری ڈیل کے اثرات اور سعودی عرب کے سنچری ڈیل کو کامیاب بنانے اور اس منصوبے کو دوسرے عرب ممالک پر لاگو کرنے میں بنیادی کردار پر نشر ہونے والی رپورٹس کے ایک جائزے" پر خصوصی کالم لکھا ہے۔ اس کالم میں اردن سے حاصل کی گئی دستاویزات پر مشتمل ایک رپورٹ میں فلسطینی حکومت کو امریکی-یہودی منصوبے "سنچری ڈیل" پر راضی کرنے کے لئے سعودی عرب کی طرف سے دی گئی خطیر مالی آفرز کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہر رام اللہ میں قائم اردن حکومت کے نمائندہ دفتر کے انچارج "خالد الشوابکہ" نے 26 دسمبر 2017ء کو بھیجی گئی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ فلسطینی صدر "محمود عباس" کے سعودی عرب کے دورے بارے ان کے مشیر "مجدی الخالدی" نے بہت سے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔

"خالد الشوابکہ" کے مطابق سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" نے فلسطینی صدر "محمود عباس" کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ امریکی وہ سرزمین جس پر فلسطینی زندگی بسر کر رہے ہیں، اسرائیلیوں کو دینے کے لئے تیار ہیں جبکہ امریکیوں کا سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک سے تقاضا ہے کہ وہ متاثر ہونے والے فلسطینی عوام کے لئے ضروری مالی امداد فراہم کریں اور مغربی کنارے و فلسطین کی B و C زونز میں اقتصادی پراجیکٹس چلائیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ سعودی ولیعہد "محمد بن سلمان" نے اپنی گفتگو کے دوران فلسطینی صدر "محمود عباس" کی حکومت کو امریکی-یہودی منصوبے "سنچری ڈیل" کے آغاز میں 4 بلین ڈالرز دینے کی پیشکش بھی کی تھی جس کے جواب فلسطینی صدر "محمود عباس" نے سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" کو فلسطین کی حالیہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہودی آبادیوں کے حق میں رائے نہیں دے سکتے اور نہ ہی فلسطین میں دو جدا حکومتوں کی تشکیل کو قبول کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ امریکی حکومت تحریری طور پر کوئی سنجیدہ پیشکش نہیں دے گی بلکہ وہ اپنی پرانی حکمت عملی (اعلان بالفورڈ) پر ہی عمل پیرا رہے گی۔

رام اللہ میں اردن حکومت کے نمائندے "خالد الشوابکہ" نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ امریکیوں نے "محمد بن سلمان" کو قائل کرنے کے لئے کہا کہ "قدس" شہر کو یہودیوں کو بخش دینے (یعنی امریکہ کی طرف سے قدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لینے) کے ایک ماہ کے دوران ہی حالات معمول پر آ جائیں گے اور موجود مخالفت دم توڑ جائے گی بشرطیکہ کہ مصر اور اردن اس واقعے کو بھول جائیں کیونکہ اسلامی اور عرب ممالک "قدس کے مسئلے" کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

عرب اخبار "الاخبار" کی اس رپورٹ میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" نے فلسطینی صدر "محمود عباس" سے اپنی اس ملاقات کے دوران انہیں امریکی-یہودی منصوبے "سنچری ڈیل" کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھی "سنچری ڈیل" کو قبول کر لیں۔ گفتگو کے دوران سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" نے فلسطینی صدر "محمود عباس" سے سوال کیا کہ آپ کا سالانہ بجٹ کتنا ہے جس کے جواب میں "محمود عباس" نے کہا کہ وہ کوئی بادشاہ (یا شہزادے) نہیں کہ ان کا لمبا چوڑا (ذاتی) بحٹ ہو۔ "محمد بن سلمان" نے دوبارہ سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی فلسطینی حکومت کے وزیروں اور کارکنوں کا سالانہ بجٹ کتنا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے "محمود عباس" نے بتایا کہ ان کی حکومت کا سالانہ بجٹ 1 بلین ڈالرز ہے۔ "محمد بن سلمان" نے کہا کہ میں آپ کے دس سال کے بجٹ کے لئے 10 بلین ڈالرز دوں گا بشرطیکہ کہ آپ "سنچری ڈیل" کو قبول کر لیں لیکن فلسطینی صدر "محمود عباس" نے "سنچری ڈیل" کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس صورت میں یہ اقدام ان کے سیاسی کیریئر کا اختتام ثابت ہو گا۔

فلسطینی شہر رام اللہ میں اردن حکومت کے نمائندہ دفتر کے انچارج "خالد الشوابکہ" نے 4 جنوری 2018ء کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں فلسطینی آزادی کی تنظیم (PLO) کی مرکزی کمیٹی کے رکن "احمد المجدانی" کے زبانی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطینی صدر "محمود عباس" کو ان کے سعودی عرب کے دورے کے دوران "سنچری ڈیل" کو قبول کر لینے کے عوض 10 بلین ڈالرز، فلسطینی مغربی کنارے کے علاقے کی تعمیر و ترقی، فلسطینی پناہ گزینوں کی اَبتر صورتحال میں بہتری اور ان کی آبادکاری، مقبوضہ فلسطینی صوبے "قدس" میں واقع شہر "ابودیس" میں فلسطینی حکومت کے سفارتخانے کی تعمیر اور لامحدود مالی و سیاسی حمایت کی پیشکش کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر "ٹرمپ" کے داماد "جیرڈ کشنر" نے اعلان کر رکھا ہے کہ رواں سال، اسلامی مہینے رمضان کے بعد امریکی-یہودی منصوبے "سنچری ڈیل" کو منظر عام پر لایا جائے گا جس کے مطابق فلسطینی بے گھر پناہ گزینوں کو مقبوضہ فلسطین سے باہر کسی مقام پر "متبادل وطن" دے کر ان کے مقبوضہ فلسطین میں واقع اپنی سرزمینوں پر واپسی کے حق کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا جبکہ اس منصوبے کے مطابق فلسطینی حکومت بھی موجودہ فلسطینی علاقوں کے A و B زونز اور مغربی کنارے کے کچھ حصے پر تشکیل پائے گی۔ اس منصوبے کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں اور دوسرے مسائل کے مستقل حل لئے "صلح" نامی مذاکرات اس کے بعد کسی وقت میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک اور غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ انجام پائیں گے۔ عرب اخبار "الاخبار" نے اس سے قبل اپنی رپورٹس میں امریکی-یہودی منصوبے "سنچری ڈیل" کو قبول کرنے کے لئے اردن اور مصر کی جانب سے 100 ارب ڈالرز سے زیادہ رقوم کے وصول کرنے کا انکشاف کیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 791816
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش