0
Thursday 16 Jun 2011 12:06

دہشت گردی خطے کیلئے مشترکہ خطرہ ہے،صدر زرداری، ورلڈ آرڈر میں مکمل تبدیلی ہونی چاہئے، احمدی نژاد

دہشت گردی خطے کیلئے مشترکہ خطرہ ہے،صدر زرداری، ورلڈ آرڈر میں مکمل تبدیلی ہونی چاہئے، احمدی نژاد
آستانہ:اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن کے قیام، خوشحالی کے فروغ اور دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے ساتھ ملکر کام کرے گا۔ انہوں نے یہ بات یہاں ایس سی او کی دسویں سالگرہ پر سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں جو خطہ کیلئے ایک مشترکہ خطرہ ہے۔ پاکستان انتہا پسندی، شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کی روک تھام کیلئے پرعزم ہے، اسی طرح منشیات کی سمگلنگ اور پیداوار نہ صرف ہمارے عوام کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ شدت پسندی اور دہشت گردی کی بھی معاونت کر رہی ہے، یہ ہمارے معاشروں کی سلامتی اور بھلائی کیلئے سنجیدہ خطرات ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان خطہ سے اس لعنت کے خاتمہ کیلئے ایس سی او کے ساتھ اپنے تعاون میں اضافہ کا خواہش مند ہے۔ صدر نے امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل رکنیت کیلئے پاکستان کی درخواست پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ افغانستان نے ایس سی او میں مبصر کا درجہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند پیش رفت ہے۔ صدر حامد کرزئی نے اسلام آباد کا حال ہی میں دورہ کیا اور ہم نے آگے بڑھنے کیلئے شاندار تبادلہ خیال کیا۔ صدر نے کہا کہ ہم ایس سی او کے تمام دوستوں اور شراکت داروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان خطہ کے عوام کے تابناک مستقبل کو یقینی بنانے کے مشترکہ مقصد کیلئے ان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
  ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ موجودہ دور کے مسائل نو آبادیت کی باقیات، جنگوں، بالادستی و توسیع پسندی کے رجحانات کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ہمسائیگی تعلقات کی ”ایس سی او شنگھائی سپرٹ“ کی پیروی سے بہتر مستقبل کی تشکیل عمل میں آ سکتی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغانستان تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے اور وہ 2014ء کے دوران امریکہ اور اتحادی فوجوں سے اپنی سلامتی کی پوری ذمہ داری لینے کیلئے عزم ہے۔ کرغز صدر روزا اوتن بایاوا نے کہا کہ خطہ میں تنازعات طے کرنے کیلئے مستقل نظام کا قیام ایس سی او کیلئے بہت اہم ہے۔ صدر زرداری اور تاجک صدر امام علی رحمانوف نے دونوں ممالک کے جاری مشترکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرتے ہوئے باہمی اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس امر کا اظہار دونوں رہنماﺅں نے یہاں ملاقات میں کیا۔
 صدر زرداری اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ملاقات کے دوران علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لئے قریبی اشتراک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں نے کہا کہ اچھے ہمسائیگی اور برادرانہ تعلقات کے جذبہ کے تحت پاکستان اور ایران اقتصادی تعاون کے نئے مواقع تلاش کریں گے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ دریں اثنا اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر احمدی نژاد نے اپنے خطاب میں مغرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے دوسروں کو غلام بنانے والا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ آرڈر میں مکمل طور پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم متحد ہو کر دنیا کو بہتر طور پر چلا سکتے ہیں۔ ہم دنیا میں امن و استحکام کو بحال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے کسی نے دوسرے ملک کے معصوم شہریوں کیخلاف ایٹم بم استعمال کیا ہے۔ کیا ہم میں سے کسی ملک کا نائن الیون کے واقعہ سے کوئی تعلق ہے جس کو بہانہ بنا کر امریکہ نے عراق اور افغانستان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 10 لاکھ سے زائد لوگ مر چکے یا زخمی ہو چکے ہیں۔ چین اور روس کے لیڈروں نے صدر احمدی نژاد پر زور دیا کہ وہ ایرانی ایٹمی مسئلہ کے حل کیلئے مزید تعاون کریں صدر ہوجنتاﺅ اور دمتری میدیدوف نے احمدی نژاد سے الگ الگ ملاقات کی، تاہم ان کا پیغام ایک ہی تھا کہ اس حوالے سے مذاکرات میں تیزی کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 79191
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش