0
Friday 3 May 2019 17:01

وزیر اعظم اور آرمی چیف لاپتہ افراد کے معاملے کو نوٹس لیں، علامہ نیاز نقوی

وزیر اعظم اور آرمی چیف لاپتہ افراد کے معاملے کو نوٹس لیں، علامہ نیاز نقوی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے ماہِ شعبان میں امام زمانہ کی ولادت کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی پیدائش، غیبت اور ظہور کے حوالے سے تمام اسلامی مسالک کے ذمہ دار علماء متفق ہیں۔ معتبر اہلسنت علماء نے اپنی کتب میں امام ؑ کی غیبت کے بارے لکھا ہے حالانکہ یہ کتب امام ؑ کی ولادت سے بھی پہلے لکھی گئیں جیسا کہ امام احمد بن حنبل، امام بخاری، حاکم نیشا پوری، ابن ابی الحدید وغیرہ نے کتب تالیف کی ہیں۔ بعض کتب غیبت سے 100 سال پہلے لکھی گئیں۔ 32 صحابہ کی روایات اس بارے ذکر کی گئی ہیں۔ علم ِحدیث کی اصطلاح کے مطابق اس طرح کی احادیث کو ”اخبارمتواتر“ کہا جاتا ہے یعنی جس کو بیان یا نقل کرنیوالوں کی تعداد بہت زیادہ ہو اور بعض اوقات سینکڑوں یا ہزاروں افراد پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ حجر عسقلانی نے بھی اپنی کتاب ”فتح الباری فی شرح البخاری“ میں یہی مطالب بیان کیے ہیں۔

علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کراچی میں 100 سے زائد جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے بیگناہوں کی بازیابی کیلئے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ ہے کہ اس صریح نا انصافی اور ظلم کا فوری نوٹس لیں کہ طویل عرصہ سے اتنے زیادہ افراد کو غائب کر دیا گیا ہے جن کے بارے کوئی خبر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو مقدمے قائم کیے جائیں، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن بغیر وجہ بتائے اور کسی جگہ پیش کیے بغیر انہیں غائب رکھنا جنگل کے قانون کے مترادف ہے، جس کا اسلام سے تو دُور کا بھی واسطہ نہیں اور کسی اور ملک میں بھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہمارے صبر کو مزید نہ آزمایا جائے۔ علامہ نیاز نقوی نے خبردار کیا کہ اگر شیعہ علماء نے متفقہ طور پر ان دھرنوں اور احتجاجی تحریک میں شریک ہونے کی حمایت کی تو حکومت کیلئے سخت مشکلات پیدا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں مکہ مکرمہ میں قائم اسلامی مرکز ”رابطة العالَم الاسلامی“ سے ابو محمد نامی شخص نے امام زمانہ کی غیبت و ظہور کے بارے سوال کیا تو اس کے سیکرٹری کی طرف سے دیا گیا جواب قابل توجہ ہے جسے اس مرکز کا اہم بیانیہ کہا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مرکز وہابی علماء کے زیرِنظر ہے جن کا شیعہ عقائد یا اس کی حمایت سے دور کا تعلق بھی نہیں لیکن اس جواب میں کہا گیا کہ حضرت ؑ کی غیبت و ظہور مسلّم ہے۔ اسی جواب میں پانچ سعودی علماء کے لکھے کتابچے کے حوالے بھی دیئے گئے۔ خلفائے راشدین و کافی سارے دیگر اصحاب کے نام دے کر آنحضور سے اس امام کے بارے روایات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ فقط ابن خلدون نے اس سے انکار کیا ہے جس کا نظریہ بے بنیاد ہے۔ اس جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ اہلسنت والجماعت کا عقیدہ ہے جسے اپنانا واجب ہے۔ سوائے نادان، کم علم اور بدعت پسندوں کے کوئی اس کا انکار نہیں کرتا“۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ قرآن مجید کی متعدد آیات میں بھی امام زمانہ ؑ کا ذکر ہے ۔ سورہ انبیاء آیت نمبر 105 میں ارشاد ہوا ”لقد کتبنا فی الزبور بعدالذکر ان الارض یرثھا عبادی الصالحون“ اور ہم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا ہے کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہونگے۔ سورہ القصص آیت نمبر 5” و نرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلہم آئمة و نجعلہم الوارثین۔“ اور ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ جنہیں زمین میں بے بس کر دیا گیا ہے ہم ان پر احسان کریں اور ہم انہیں پیشوا بنائیں اور ہم انہی کو وارث بنائیں۔ امام زمانہ کے ظہور کی علامات بھی کتب میں مذکور ہیں جن میں سے 8 بہت اہم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 791988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش