0
Tuesday 7 May 2019 14:31

امریکہ کو ایک اور جنگ میں جھونکنے کی سازش کی جا چکی ہے، ایران

امریکہ کو ایک اور جنگ میں جھونکنے کی سازش کی جا چکی ہے، ایران
اسلام ٹائمز - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے قطری نیوز چینل "الجزیرہ" کو اپنا انٹرویو دیتے ہوئے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کو "اقتصادی دہشتگردی" قرار دیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایرانی عوام پر دباؤ بڑھائیں تاکہ ایرانی عوام اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں۔ یہ وہی سیاست ہے جو امریکہ نے گزشتہ چالیس سالوں سے اور اب ڈونلڈ ٹرمپ" کی حکومت کے آنے کے بعد اور خاص طور پر "بارک اوباما" کے معاہدے کو توڑنے کے بعد سے اپنا رکھی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی پابندیوں کا کوئی سیاسی اثر نہیں جبکہ ایران نے اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر اپنے دفاع کی خاطر انواع و اقسام کے رستے مہیا کر رکھے ہیں۔ بین الاقوامی تجارت میں امریکی ڈالر کا استعمال نہ کرنا انہی رستوں میں سے ایک ہے جس کو روزبروز مقبولیت حاصل ہو رہی ہے اور جس کا لمبے عرصے کے دوران ہونے والا نقصان سب سے بڑھ کر خود امریکہ کو ہی ہو گا۔ ایران نے چین سمیت اپنے دوسرے دوست ممالک کے ساتھ تجارت کا جو دوسرا نظام تشکیل دیا ہے جبکہ یورپی ممالک کے ساتھ یہ تشکیل پانے کے مراحل میں ہے، یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی نہ کی جائے کیونکہ ممکن ہے کہ امریکہ اس سلسلے میں مداخلت کرے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس بات کی وضاحت میں کہ بین الاقوامی سطح پر امریکہ کا کنٹرول اسرائیلی مفادات کے زیر اثر ہے کہا کہ امریکی حکومت خود امریکیوں کی فکر میں نہیں بلکہ صرف اسرائیلی مفادات کی حفاظت میں جٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" اور اماراتی ولی عہد "محمد بن زائد" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ ہمارے خطے میں دو ایسے سربراہان مملکت موجود ہیں جو اسرائیلی مفاد کے عین مطابق عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران امریکہ کے اس الزام کو کہ عراق پر مسلط کردہ امریکی جنگ کے دوران عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپس نے 600 سے زائد عراقی فوجیوں کو قتل کیا تھا، بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں مضبوط استحکام ایران کی پہلی ترجیح ہے۔

قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے امریکہ کے دورے کے دوران امریکی صحافیوں اور نیوز چینلز "سی بی ایس" اور "فاکس نیوز" کو اپنے انٹرویوز میں بھی اس بات پر تاکید کی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدت پسند طبقے اور بعض دوسرے ممالک اثرانداز ہو رہے ہیں اور خبردار کیا تھا کہ امریکی B ٹیم امریکہ کو ایران سے لڑانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 792764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش