0
Tuesday 7 May 2019 17:32

کراچی گندگی کا ڈھیر، زمینوں پر قبضے دوبارہ شروع ہوگئے، سپریم کورٹ

کراچی گندگی کا ڈھیر، زمینوں پر قبضے دوبارہ شروع ہوگئے، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی سے متعلق تنازع کا حل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے تنازعہ سے متعلق سماعت ہوئی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کے ایم سی بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتی، تو بجلی کاٹ دینی چاہیے، ویسے بھی کے ایم سی کے ہونے یا نہ ہونے سے شہر میں کیا فرق پڑتا ہے، عباسی شہید اسپتال کی حالت سے واقف ہیں، مریض لاوارث اور ڈاکٹرز اے سی میں بیٹھ کر مزے کرتے ہیں، ان افسران کو اے سی تو کیا بغیر بجلی کے رکھا جانا چاہیے، سرکاری اسپتالوں میں تو دوائی دینے والا تک اے سی استعمال کرتا ہے۔

سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ کے الیکٹرک کو 10 کروڑ روپے دینے کیلئے اکاؤنٹینٹ جنرل کو خط لکھ دیا، تاہم کے الیکٹرک کے وکیل نے مؤقف اپنایا ہمیں ابھی تک 10 کروڑ نہیں ملے۔ اس پر عدالت نے قرار دیا کہ حل یہی ہے کہ کے الیکٹرک کے ایم سی کی بجلی بند کر دے، بدلے میں کے ایم سی کے الیکٹرک کی تنصیبات باہر نکال پھینکے۔ عدالت نے آبزوریشن دی کہ جو بجلی کا بل نہیں دے سکتا، تو بجلی کاٹ دیں، سندھ حکومت بھی بل ادا نہیں کرتی، تو سب سے پہلے سندھ اسمبلی کی بجلی کاٹیں، ویسے کے ایم سی نے شہریوں کے مفاد کیلئے کون سا کام کیا ہوتا ہے، اسی شہر میں رہتے ہیں سب معلوم ہے، کوئی اسٹریٹ لائٹ نہیں جلتی۔

عدالت نے کہا کہ کارکردگی کچھ نہیں اور اربوں کی بجلی خرچ کر دی جاتی ہے، شہریوں کی تکالیف سے ان افسران کا کیا تعلق۔ عدالت نے آئندہ سیشن تک سندھ حکومت کو حکم دیا کہ کے الیکٹرک کو واجبات کی قسط ادا کی جائے اور فریقین کو ہدایت کی کہ واجبات کے تنازع کا حل تجویز کیا جائے۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شہر گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے، زمینوں پر دوبارہ قبضے ہونا شروع ہوگئے، ایمپریس مارکیٹ کے کچھ حصے پر اب بھی قبضہ ہے، 2 روز قبل مارکیٹ کا خود جائزہ لے کر آیا ہوں۔
خبر کا کوڈ : 792785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش