0
Thursday 16 Jun 2011 22:22

زرداری اور گیلانی امریکی غلامی کی بدترین مثال ہیں جنہیں ملک و قوم سے کوئی سروکار نہیں، منور حسن

زرداری اور گیلانی امریکی غلامی کی بدترین مثال ہیں جنہیں ملک و قوم سے کوئی سروکار نہیں، منور حسن
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ پارلیمنٹ کے ان کیمرہ مشترکہ اجلاس کی کاروائی پر مبنی سی ڈی امریکی سفارتخانے پہنچا دی گئی ہے۔ اگر یہ خبر صحیح ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے قومی نمائندوں میں ایسے ارکان موجود ہیں جو قومی سلامتی پر مشتمل راز دشمن کے ہاتھ فروخت کر رہے ہیں۔ یہ بدترین بددیانتی ہے۔ اس اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ کوئی موجود نہیں تھا۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ جب فیصلے پارلیمنٹ میں نہ ہوں اور حکمران ملکی آئین و دستور کو تسلیم نہ کریں تو فیصلے سڑکوں پر ہی ہوں گے۔
 زرداری اور گیلانی امریکی غلامی کی بدترین مثال ہیں جنہیں ملک و قوم سے کوئی سروکار نہیں۔ وہ صرف اور صرف امریکی احکامات کی تکمیل کے پابند ہیں۔ صحافی برادری کے کامیاب دھرنے کے بعد حکومت کو حالات کی سنگینی کا اندازہ ہو جانا چاہیے تھا۔ حکومت معاملات کو جس طرح ہینڈل کر رہی ہے اس سے بہتری کی کوئی توقع نہیں۔ سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک جج پر مشتمل کمیشن بنایا گیا ہے لیکن حکومت معاملات کو سدھارنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ایجنسیاں لوگوں کو اغوا کر کے ماورائے عدالت قتل کر رہی ہیں۔ فاٹا کے ہزاروں لوگوں کی لسٹ سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے میڈیا کو دی ہے جن کو گھروں سے اغوا کر کے غائب یا قتل کر دیا گیا ہے۔ صحافی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سول سوسائٹی اور سیاستدانوں نے بھی دھرنے میں شرکت کی جو اس بات کی علامت ہے کہ پوری قوم صحافیوں کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز علوم اسلامیہ منصورہ میں ختم بخاری شریف کی تقریب تکمیل سے خطاب اور اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد، نائب امرا چوہدری محمد اسلم سلیمی، سراج الحق، ممتاز عالم دین شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک، مولانا محمد اسلم صدیقی، حافظ ساجد انور، عبدالغفار عزیز، مولانا غلام رسول راشدی نے بھی خطاب کیا۔
سید منور حسن نے کہا کہ قوم کو بہت پہلے یہ سمجھ لینا چاہیے تھا کہ بیرونی اشاروں پر ناچنے والے موجودہ حکمرانوں کو ملک و قوم کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ جو حکومت پارلیمنٹ کی متفقہ قرار دادوں کو پرکاہ کی حیثیت نہ دیتی ہو، اور عدلیہ کی بالادستی اور فیصلوں کو تسلیم کرنے کی بجائے اعلیٰ عدلیہ سے محاذ آرائی کر رہی ہے اس سے کسی خیر کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر شعبہ زندگی اپنے مطالبات کے حل کے لیے احتجاج پر مجبور ہے۔ لوگوں کو حکمرانوں پر کوئی اعتماد نھیں رہا۔ حکومت عوام کو انصاف دینے اور ان کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ہر طرف مایوسی اور بے یقینی کی صورتحال ہے اور بدامنی و لاقانونیت نے ہر شہری کو پریشان کر رکھا ہے، لیکن حکومت اپنی ہٹ دھرمی چھوڑنے کو تیار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 79288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش