1
Wednesday 8 May 2019 13:06

آج اگر امریکہ اور اس کے چیلے خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تو اس کی وجہ خطے کے لوگوں کی ان سے نفرت ہے، ایران

آج اگر امریکہ اور اس کے چیلے خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تو اس کی وجہ خطے کے لوگوں کی ان سے نفرت ہے، ایران

اسلام ٹائمز - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ امریکی B ٹیم دوبارہ سے مصروف ہو چکی ہے البتہ آج اگر امریکہ اور اس کے چیلے خود کو محفوظ محسوس نہیں سمجھتے تو اس کی وجہ خطے کے لوگوں کی ان سے نفرت ہے جبکہ ایران کو قصوروار ٹھہرانے سے کچھ بدلنے والا نہیں۔ واضح رہے کہ محمد جواد ظریف کا ٹوئٹر پر یہ بیان امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں جان بولٹن نے کہا تھا کہ امریکی طیارہ بردار بحری بیڑہ "ابراہام لنکن" امریکی مفادات پر ایرانی افواج کے ہر قسم کے حملے کا جواب دینے وسطی ایشیائی خطے کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔

جان بولٹن نے کہا تھا کہ امریکہ ایران سے جنگ نہیں چاہتا لیکن اس کے لئے مکمل تیاری رکھتا ہے تاکہ ایران کے کسی بھی پراکسی اٹیک یا سپاہ پاسداران یا ایرانی افواج کی طرف سے کئے گئے حملے کا جواب دے سکے۔  امریکی نائب وزیر دفاع پیٹرک شناھن نے بھی اپنے ٹوئٹر پر اپنے مافوق امریکی عہدیداروں کے دعوے کا تکرار کرتے ہوئے امریکی مفادات پر ہونے والے ہر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا۔ پیٹرک شناھن نے لکھا تھا کہ میں نے گزشتہ شب امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے "ابراہام لنکن" اور امریکی بمبار طیاروں کو "سنٹکام" کے زیرنظر علاقے میں بھیج دیا ہے جبکہ یہ مکانی تبدیلی احتیاط کی خاطر اور ایرانی افواج سے خطرے کی بناء پر انجام دی گئی ہے۔

انگریزی اخبار گارڈین نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے کے وسطی ایشیا بھیجے جانے کے متعلق تازہ بیان پر لکھا ہے کہ امریکہ کی اپنی فوج کی یہ صف بندی معمول کے مطابق ہے جبکہ بعض امریکی حکومتی اہلکار جان بولٹن کے عجیب انداز کی وجہ سے اس اقدام کو بھی غیرمعمولی سمجھ رہے ہیں۔ انگریزی اخبار گارڈین نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ نے اپنے B-1 بمبار طیاروں کو مرمت اور اپرگریڈ کرنے کی غرض سے مارچ میں وسطی ایشیا سے نکالا تھا لکھا کہ درحالیکہ ایسی بین الاقوامی فوجی صف بندیاں معمول کی کارروائیوں میں سے ہیں، اگر ایسے موضوعات کا امریکی قومی سلامتی کے مشیر یا پنٹاگون کی طرف سے اعلان نہ کیا جائے تو یہ ایک غیرمعمولی بات ہو گی۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف قبل ازیں بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن جنگ بھڑکانے کے ایک پرانی بیماری کے مریض ہیں اور ایران کے خلاف ایک نمایاں دہشتگرد گروہ (مجاہدین خلق) کو بھی چلا چکے ہیں جبکہ اب وہ B ٹیم (بنجمن نیتن یاہو، بن زائد، بن سلمان اور بولٹن) میں شامل ہو کر "اقتصادی دہشتگردی" کے ذریعے ایرانی عوام پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

محمد جواد ظریف نے امریکہ اور ایران کے درمیان تناؤ کی موجودگی میں جنگ ہونے کے احتمال کے بارے میں کہا کہ ہم لڑائی اور مقابلہ نہیں چاہتے لیکن ہم نے بھی سات ہزار سالوں سے فرار نہیں کیا۔ ہم مزاحمت کرتے ہیں لیکن جنگ نہیں چاہتے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ صدر ٹرمپ بھی جنگ نہیں چاہتے لیکن کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو جنگ کی خاطر ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں البتہ میرا خیال نہیں کہ ایسا ہو گا۔


 
خبر کا کوڈ : 792974
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش