0
Saturday 11 May 2019 18:25

انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاون کی سماعت دوبارہ شروع

انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاون کی سماعت دوبارہ شروع
اسلام ٹائمز۔ سانحہ ماڈل ٹاون کی غیر جانبدار تفتیش کیلئے قائم جے آئی ٹی کے مستقبل کا فیصلہ نہ ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے جج اقبال چدھڑ نے مستغیث جواد حامد کو اپنا بیان قلمبند کروانے کا حکم دیا ہے، اس حکم کی روشنی میں مستغیث جواد حامد نے تیسری بار انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں اپنا بیان قلمبند کروانا شروع کر دیا ہے۔ ماڈل ٹاون کیس 5 سال قبل جہاں سے شروع ہوا تھا آج وہیں پر کھڑا ہے، جواد حامد نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج کے روبرو اپنا ابتدائی بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ پولیس 16 اور 17 جون 2014ء کو ماڈل ٹاون ایم بلاک میں جن بیریئرز کو تجاوزات قرار دے کر ہٹانے آئی تھی وہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ماڈل ٹاون پولیس نے خود لگوائے تھے اور جس دن بیریئر ہٹانے کا آپریشن جاری تھا اس دن ان بیریئر کی حفاظت بھی ماڈل ٹاون پولیس کے اہلکار کر رہے تھے جو آپریشن شروع ہونے پر ڈیوٹی چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ جواد حامد نے اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے مزید کہا کہ شریف برادران ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنے لیے سیاسی خطرہ سمجھتے تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان آئیں یا کوئی سیاسی تحریک چلائیں، انہیں پاکستان آنے سے روکنے کیلئے منصوبہ بندی کے تحت ماڈل ٹاون میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور لاشیں گرائی گئیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد کے اعلان کے بعد وزراء جن میں رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق بطور خاص شامل تھے، انہوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور جن نکالنے کی بات کی، ان کی یہ دھمکیاں سانحہ ماڈل ٹاون کے خونی آپریشن کو منصوبہ بندی کا شاخسانہ ثابت کرتی ہیں، جواد حامد اپنا مزید بیان 17 مئی کو قلمبند کروائیں گے۔ دریں اثناء انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر عوامی تحریک کے وکلاء انوار اختر ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حصول انصاف کیلئے قانونی جدوجہد کا جو سفر 5 سال قبل شروع ہوا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے، سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی غیر جانبدار تفتیش کا حکم دیا تھا اور اس حکم کی روشنی میں پنجاب حکومت نے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور جے آئی ٹی نے اپنا 90 فیصد سے زائد کام بھی مکمل کر لیا تھا تاہم تفتیش کے تکمیل کے مرحلہ پر لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے نوٹیفکیشن معطل کر دیا، نئی تفتیش تاحکم ثانی تعطل کا شکار ہے۔

وکلاء نے مزید کہا کہ ایک طرف نئی تفتیش معطل ہے، دوسری طرف پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاون کی ذمہ داری عوامی تحریک کے کارکنوں پر ڈالتے ہوئے 42 کارکنوں کیخلاف ایف آئی آر نمبر 510 درج کی تھی، کارکن ساڑھے 4 سال سے اس جھوٹی ایف آئی آر کے تحت پیشیاں بھگت رہے ہیں، کارکن پولیس کے جھوٹے الزام اور چالان کے تحت اب تک 340 پیشیاں بھگت چکے ہیں، نہ تو انصاف ملا اور نہ ہی پیشیوں سے کارکنوں کو نجات مل رہی ہے۔ جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے 14 شہداء کے ورثاء کو تو انصاف نہیں ملا لیکن اس ظلم کیخلاف احتجاج کرنے والے 107 کارکنوں کو سزا ضرور مل گئی جو اس وقت صوبہ کی مختلف جیلوں میں بند ہیں اور ناکردہ جرم کی سزا بھگت رہے ہیں اور جنہوں نے قتل عام کیا وہ موج میلے کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 793520
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش