0
Monday 13 May 2019 22:59

ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے بلکہ نئے انتظامی یونٹس بنانے کا کہہ رہے ہیں، کنور نوید جمیل

ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے بلکہ نئے انتظامی یونٹس بنانے کا کہہ رہے ہیں،  کنور نوید جمیل
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے کہا ہے کہ ہم سندھ کی وحدت پر یقین رکھتے ہیں اس کی تقسیم کے ہرگز حامی نہیں ہیں، سندھ کو انتظامی یونٹس میں بانٹا جارہا ہے تاکہ عوام کے مسائل باآسامی حل ہو سکیں، 11 ارب روپے کی گندم کرپشن کی نذر ہوگئی ہے، 200 ہزار ارب روپے اومنی کے اکاؤنٹ میں چلے گئے ہیں۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر قائم مقام میئر حیدرآباد سید سہیل مشہدی، ارکان اسمبلی راشد خلجی، ندیم احمد صدیقی، ناصر حسین قریشی، مسعود محمود، حق نوز، راشد خان بھی موجود تھے۔ کنور نویدجمیل نے کہا کہ ناانصافی کی آئین اور قانون کو تسلیم نہیں کرتی ہے، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں بلکہ سندھ کی ترقی اور خوشحالی کیلئے سندھ میں نئے انتظامی یونٹس بنانے کا کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس سے سندھ تقسیم نہیں ہوگا، بدین تھر اور لاڑکانہ و دیگر اضلاع میں بھی ترقی اور خوشحالی نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سندھ غریبوں کے 11 ارب کی گندم بیج کر کھا گئے، لاڑکانہ کے لوگ ایڈز کے مرض میں مبتلا ہوکر مررہے ہیں کیونکہ انہیں حکومت سندھ سرنج تک مہیا نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اور اومنی گروپ والے سندھ کے دو ہزار ارب روپے کھا گئے ہیں، بلدڑزسے چند پیسے لے کر سندھ حکومت نے تاریخی ورثوں کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 70 سالوں سے ان ناانصافیوں کو برداشت کررہے ہیں، ہماری شرافت نے مہاجروں کی حالت غلاموں جیسی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دس سالہ دور حکومت میں سندھ کے شہری علاقے تباہ و برباد ہوچکے ہیں، سندھ کے حکمرانوں کو احساس تک نہیں کہ وہ اپنی تعصبانہ پالیسوں سے ایک طرف سندھ کو تقسیم کررہے ہیں تو دوسری جانب وہ سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان نفرت فضاء پروان چڑھا رہے ہیں، سندھ پر دس سال سے حکمرانی کرنے والوں نے نہ صرف سندھ کے شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں پر روزگار اور ملازمت کے دروازے بند کردیئے بلکہ حیدر آباد شہر میں دی جانے والی پانچ ہزار سرکاری ملازمت میں سے ایک بھی حیدر آباد کے شہری کو نہیں دی بلکہ 80 فیصد ملازمتیں فروخت کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نمائندوں کی سندھ دھرتی کی محبت اور سندھ کے باسیوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کیلئے ہالا ناکہ فلائی اوور اور فتح چوک سے بائی پاس تک سٹرکوں کی تعمیر کیلئے  2008ء میں ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے تھے، مگر پیپلز پارٹی کے 11 سالہ دور میں اس کام کو پینڈنگ رکھا گیا اور نذیر حسین میڈیکل ہسپتال پریٹ آباد سے طبی آلات اندورن سندھ منتقل کریئے گئے۔

 انہوں نے کہا کہ سندھ کی نااہل اور تعصب پرست حکومت نے 10 سالہ دور حکومت میں ایک بھی ترقیاتی اسکیم حیدرآباد میں شروع نہیں کی جو انکی تعصبانہ پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی کرپشن کو پروان چڑھانے کیلئے حیدر آباد شہر کے تعلیم اداروں اور صحت کے مراکز پر رحم کریں، ورنہ حیدرآباد کی عوام سندھ حکومت کیخلاف سٹرکوں پر ہوگی اور یہ عوامی احتجاج پیپلز پارٹی کی تعصبانہ طرز حکمرانی کے خاتمہ کا پیغام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی متعصب حکومت نے اپنے دس سالہ دور حکومت میں حیدرآباد میں ایک بھی ترقیاتی اسکیم شروع نہیں کی، حیدرآباد میں پانچ ہزار ملامزت کی آسامیان نکالیں لیکن کسی مستحق کو ملازمت نہیں ملی، 75 سے 80 فیصد نوکریان فروخت کردی گئیں، وفاق نے مختص بجٹ میں سے 91 فیصد سندھ کو دی ہیں جبکہ سندھ حکومت نے اب تک صرف 80 فیصد جمع کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 794050
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش