0
Wednesday 15 May 2019 08:25

شاہ غلام قادر نے حکومت اور پارٹی ٹوٹنے کا عندیہ دے دیا

شاہ غلام قادر نے حکومت اور پارٹی ٹوٹنے کا عندیہ دے دیا
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر و مسلم لیگ نواز کے سیکرٹری جنرل شاہ غلام قادر نے ایک انٹرویو میں موجودہ حکومتی و سیاسی بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راجہ فاروق خان کو اس وقت جو مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں یہ ان کے اپنے پیدا کردہ ہیں، حکومت اور جماعت کیلئے سب سے بڑا خطرہ بھی خود راجہ فاروق ہیں، یہ خود ہی ان تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں اور خود ہی ان مسائل کو حل بھی کر سکتے ہیں، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا لیں یا مرکزی مجلس عاملہ میں ان تمام مسائل پر بات چیت کر لی جاتی اور ہماری بات مان لی جاتی تو آج حالات جہاں پہنچ چکے اس تک نوبت نہ آتی۔ شاہ غلام قادر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاست کے کھیل میں لوگوں کو لوگوں کے احسان یاد نہیں رہتے، لوگوں کو اقتدار ملنے کے بعد ماضی یاد نہیں رہتا، لوگوں کی قربانیاں یاد نہیں رہتیں اور سیاست میں جو دوسروں کے احسانات یاد نہیں رکھتا تو اس کے راستے تنگ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ شاہ غلام قادر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم اگر پارٹی عہدہ چھوڑ دیتے ہیں تو ہم باقی پارٹی عہدیدار بھی تنظیمی عہدے چھوڑنے کیلئے تیار ہیں، عملا پارٹی غیر فعال ہے اور اگر ایسا ہی چلتا رہا تو خدانخواستہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری بھی راجہ فاروق خان پر ہو گی، پارٹی اور حکومت کی اس تمام صورتحال سے جماعت کی مرکزی قیادت کو آگاہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راجہ فاروق خان کیلئے میں نے قانون ساز اسمبلی میں سپیکر شپ چھوڑ دی تھی، یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ اگر میں نہ ہوتا تو آزادکشمیر میں مسلم لیگ نہیں بن سکتی تھی اور نہ ہی راجہ فاروق خان وزیراعظم بن پاتے، ہم نے ملکر جماعت بنائی اس کو الیکشن لڑائے، اس جماعت نے پارلیمان میں جا کر پانچ سال اپوزیشن کی اور پھر اس جماعت نے الیکشن جیتے تو وزرات عظمیٰ کسی اور کو ملنے والی تھی کہ ہم نے سٹینڈ لیا اور راجہ فاروق خان کو وزیراعظم بنوایا ، اگر ہم مخلص نہ ہوتے تو اس وقت میں خود وزارت عظمیٰ کا امیدوار بن جاتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے قول و فعل میں تضاد ہے، جہاں اپنا مفاد ہو وہاں سب کچھ کر جاتے ہیں اور جہاں اپنے پارٹی کے سینئر لوگوں کی بات آئے تو وہ خیال نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پارٹی کے بانی سینئر ساتھیوں سے مشاورت نہیں کرتے، وزرا سے مشاورت کیے بغیر ان کے محکموں کے سیکرٹریز اور ضلعی انتظامیہ تبدیل کر دیتے ہیں، بے شمار مواقع ایسے آئے جب پارلیمانی پارٹی، کیبنٹ سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی لیکن راجہ فاروق خان نے کسی سے مشاورت تک کرنا گوارہ نہیں کرتے تو لوگ کیوں ان کی بات سنیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ایک سیاسی جماعت ہے، یہ کسی کی ذاتی جماعت نہیں، اسی طرح وزیراعظم اپنی پارٹی اور پارلیمان کو جوابدہ ہیں لیکن وہ ہر فیصلہ خود کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجہ فاروق خان، حکومت اور سیاسی جماعت کو اپنے مشیروں کے ساتھ ملکر چلاتے ہیں، ان کے مشیر اتنے قابل ہیں کہ آزادکشمیر ان کیلئے چھوٹی سی جگہ ہے لہذا میرا مشورہ ہے کہ ان مشیروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشیر تعینات کرایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 794279
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش