0
Wednesday 15 May 2019 12:27

کے پی کے، ڈاکٹروں کی ہڑتال، انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرادی

کے پی کے، ڈاکٹروں کی ہڑتال، انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرادی
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں حکومت، ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے مابین گذشتہ روز پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک جانب خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دیدی ہے تو دوسری جانب خیبر ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر سرجری ڈاکٹر ضیاالدین آفریدی کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ صوبائی پولیس نے ڈاکٹروں کی جانب سے وزیرصحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔ ڈاکٹرز کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج تمام ہسپتالوں میں او پی ڈیز، آپریشن تھیٹرز اور وارڈز بطور احتجاج بند رکھے جائیں گے۔ خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سوائے ایمرجنسی کے کسی بھی قسم کی خدمات ہسپتالوں میں سرانجام نہیں دی جائیں گی۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے سامنے کے پی ڈاکٹرز کونسل کی جنرل باڈی کا ایک اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جو دوپہر 12 بجے منعقد ہوگا۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 16 مئی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں بھی لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔ کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پر اتر آئی ہے جس کے خلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ مقدمہ ہسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیاءالدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کو نہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے ہسپتال پہنچنے پر وزیر صحت پر حملہ کیا۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں اسوقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔ ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کیلئے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ہنگامہ آرائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں اجلاس کے دوران گذشتہ روز ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر ہسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹر پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔ وزیر صحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹر نے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔ واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت ہسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔ خیبر پختونخوا میں پیش آنے والے واقعہ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی صارفین اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ حکومت، ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے درمیان باہمی پیدا ہونے والی چپقلش اور تناؤ کا سب سے زیادہ نقصان وہ مریض اٹھا رہے ہیں جو نجی ہسپتالوں سے علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے ہیں اور دور دراز علاقوں سے سفر کرکے پشاور پہنچے ہیں۔ بیمار مریضوں کے ہمراہ آنے والے تیماردار ہسپتال ملازمین سے علاج کرنے کی استدعا کرتے دکھائی دے رہے ہیں، مگر ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 794332
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش