0
Thursday 16 May 2019 23:00
پی ٹی آئی حکومت عالمی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے

عالمی مالیاتی ادارے امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، میاں رضا ربانی

عالمی مالیاتی ادارے امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، میاں رضا ربانی
اسلام ٹائمز۔ سابق چیئرمین سینیٹ و پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے حکومت آئی ایم ایف معاہدے کو آئین اور جمہوری روایات کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی اور معاشی طور پر مصری طرز حکومت لانے کی کوشش ہو رہی ہے، حکومت آئی ایم ایف معاہدے پر این ایف سی پر نظرثانی اور صوبوں کا حصہ کم کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف معاہدے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر دونوں ایوانوں کو اعتماد میں لیا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پیپلز پارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل وقار مہدی اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر راشد ربانی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ پر پارلیمنٹ اور مشترکہ مفادات کونسل کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی کوئی تفصیل پارلیمنٹ میں بیان کی گئی ہے، پی ٹی آئی حکومت نے وفاقی کابینہ کو بھی اعتماد میں لینا گوارا نہیں کیا، 12 مئی کو آئی ایم ایف کے جاری ہونے والے اعلامیہ سے واضح ہوگیا کہ اب حفیظ شیخ کو پارلیمنٹ میں بجٹ تقرر کی ضرورت نہیں۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف اعلامیہ میں آئندہ بجٹ کے تمام اہداف قبل از وقت بتا دیئے گئے ہیں، جبکہ حکومت نے پاکستان کی معاشی خود مختاری آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کا سب سے خطرناک نکتہ معاشی تقدس کو پامال کرنے اور معاہدے میں این ایف سی ایوارڈ میں نظرثانی کی یقین دہانی ہے، جو آئین کے آرٹیکل 60 کی واضح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے آئین کو پامال کیا ہے اور صوبوں کے مالی مفادات کے آئینی تحفظ آئینی شق میں ترمیم کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت اور عوام کا کوئی منتخب نمائندہ شامل نہیں تھا، نگراں دور حکومت میں بھی این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کی بات کی گئی اور اب دوبارہ صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر اس طرح کی کوشش کرنا آئی ایم ایف کی غلامی تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت صوبوں کے مفادات اور این ایف سی ایوارڈ پر آئی ایم ایف سے سودے بازی کرسکتی ہے، اس سے پاکستان کے اثاثوں کی حفاظت کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسا وزیر خزانہ مقرر کیا ہے، جس کی وفاداری آئی ایم ایف کے ساتھ ہے اور ایسا گورنر اسٹیٹ بینک لایا گیا، جو آئی ایم ایف کا حاضر سروس ملازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فاٹا کیلئے صوبوں کی آمدنی سے حصہ مانگنا، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے اخراجات، سی پیک سکیورٹی اخراجات صوبوں سے مانگنا خلاف آئین ہے، اب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی صوبوں کے شیئر کی بات کی جا رہی ہے، جب سارا مالی بوجھ صوبوں نے برداشت کرنا ہے، تو وفاق کس مرض کی دوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عالمی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے، عالمی مالیاتی ادارے درحقیقت موجودہ صورتحال میں امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں اور اب ملک میں سیاسی اور معاشی طور پر مصری ماڈل کو لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ ایوب خان کے طرز حکومت کی واپسی اور صدارتی نظام لانے کی بھی کوشش ہو رہی ہے۔

رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اپنے اعلامیہ میں جو کہا ہے، حکومت اس کی وضاحت کرے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر معاہدے کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ وفاق این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے نہیں، اپنی شاہ خرچیوں کی وجہ سے دیوالیہ ہوچکا ہے، جب وفاق کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیمیں لائے گا اور اپنے ٹیکس اہداف پورے نہیں کرے گا، تو اس میں صوبوں کا کیا قصور ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہو رہا ہے، ماضی میں بھی نیب کو سیاسی جوڑ توڑ کیلئے استعمال کیا گیا اور اب ایک مرتبہ پھر نیب حکومت کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 794682
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش