0
Wednesday 22 May 2019 09:57

ڈالر ایک دم کیسے مہنگا ہوا، خفیہ اداروں نے سازش کا سراغ لگا لیا

ڈالر ایک دم کیسے مہنگا ہوا، خفیہ اداروں نے سازش کا سراغ لگا لیا
اسلام ٹائمز۔ تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود بھی ڈالر کس طرح بے قابو ہوا اور پاکستانی معیشت کو کس طرح ڈالر مہنگا اور ذخیرہ کر کے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس حوالے سے اہم اداروں کی رپورٹ میں کئی اہم نام بے نقاب ہوئے ہیں۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں 51 ایسے ٹاپ مافیا کے نام سامنے آئے ہیں جن کا بزنس کمیونٹی سے بڑا گہرا تعلق ہے اور ان میں سے کئی ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے حکومتی سطح پر ہونیوالی میٹنگوں میں بھی شامل رہتے ہیں جبکہ اس ٹاپ 51 مافیا کی لسٹ میں بڑے منی ایکس چینجر، ،معروف کاروباری شخصیات اور6 سابقہ بینکرز کے نام بھی شامل ہیں۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کچھ حاضر سروس بینکر بھی اس بحران میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ڈالر کی مانگ کے حوالے سے سب سے پہلے وہ مختلف مافیا کے افراد کے اطلاع دیتے ہیں، اس کے بعد ڈالر تیزی سے غائب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی بڑے بک میکرز جن کے بھارتی بک میکرز سے رابطے ہیں، ان کی بھی ایک بڑی سرمایہ کاری اس ذخیرہ اندوزی میں شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس بڑی سرمایہ کاری کے پیچھے بھارتی مافیا بھی شامل نظر آتا ہے جو مختلف بڑے بک میکرز کے ذریعے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی بحران پیدا کرا کر پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں 72 ایسے منی ایکس چینجرز کے نام بھی سامنے آئے ہیں جو کہ مصنوعی بحران میں مافیا کیلئے باقاعدہ استعمال ہوتے رہے اور مختلف جگہوں سے ڈالرز اکھٹے کرکے مافیا کو پہنچاتے رہے اور ان منی ایکس چینجرز نے بھی افواہوں اور مصنوعی بحران اور ڈالر کو مہنگا کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا اور سابق بینکرز کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کے حوالے سے سے یہ بھی ثبوت ملے ہیں جنھوں نے مارکیٹ اور مختلف ذرائع سے بھاری تعداد میں ڈالرز مارکیٹ سے خرید کر اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور مزید خریدو فروخت بھی کر رہے ہیں۔ ڈالر کے حوالے سے کس طرح سوشل میڈیا پر منفی مہم چلائی گئی اور کس طرح یہ تاثر دیا گیا کہ ڈالر 200 روپے تک چلا جائے گا اور سوشل میڈیا پر افراتفری پھیلا کر ڈالر کے حوالے سے مانگ بڑھانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ان میں تین سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل چلانے والے گروپ سب سے زیادہ متحرک ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جس مافیا نے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا ہے، ان بڑے اور تگڑے کارروباری گروپوں کے سابقہ اور موجودہ سیاسی جماعتوں و سابقہ و موجودہ حکمرانوں سے تعلقات ہیں، رپورٹ میں تمام افراد کیخلاف سخت ایکشن لینے کا کہا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 795631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش