0
Saturday 25 May 2019 15:09
رمضان کے بعد سعودی عرب میں قید 3 معروف علمائے دین کے سرقلم کئے جانے کیخلاف پوری دنیا کے علماء کی اپیل

سعودی عرب اسلامی مبلغین اور علماء کے سرقلم کرنیکا سلسلہ فوری طور پر بند کرے، بین الاقوامی علماء اتحاد

رمضان المبارک کے بعد سعودی عرب میں قید 3 معروف علمائے دین کے سرقلم کئے جانے کیخلاف پوری دنیا کے علماء کی اپیل
رمضان المبارک کے بعد سعودی عرب میں قید 3 معروف علمائے دین کے سرقلم کئے جانے کیخلاف پوری دنیا کے علماء کی اپیل
اسلام ٹائمز۔ رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں سیاسی بنیادوں پر قید 3 معروف علمائے دین "سلمان العودہ"، "عوض القرنی" اور "علی العمری" کو جلد ہی سر قلم کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ہی میڈیا کو ایک سعودی حکومتی اہلکار اور قید علماء کے نزدیکی رشتہ داروں سے معلوم ہوا تھا کہ سیاسی بیانات دینے کی وجہ سے سعودی عرب میں "دہشتگردی" کے الزام میں قید 3 معروف علمائے دین کی موت کے پروانے جلد ہی جاری کر دیئے جائیں گے جبکہ رمضان المبارک کے بعد عید الفطر کے موقع پر سر قلم کرکے ان تینوں علماء کی موت کی سزاء پر عملدرآمد مکمل کر دیا جائے گا۔

انٹرنیشنل مسلم علماء اتحاد کہ سعودی عرب میں ممکنہ سزائے موت پانے والے معروف عالم دین "سلمان العودہ" بھی جس کے سرگرم رکن ہیں، نے سعودی عرب کی جانب سے 3 معروف علمائے دین کو سیاسی و مذہبی سرگرمیوں کی بناء پر دہشتگردی کے الزام میں تلوار کے ذریعے سرقلم کرکے سزائے موت دیئے جانے کے امکان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعے کے روز سعودی شاہی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تینوں علمائے دین کی سزائے موت کو فوری طور پر ختم کر دے۔ بین الاقوامی مسلم علماء اتحاد نے اپنے ایک بیان میں اس بات پر تاکید کی کہ وہ سعودی شاہی حکومت کے اسلامی مبلغین اور علماء کے خلاف "جارحانہ موقف" سمیت دنیا کے کسی بھی مقام پر اہل علم حضرات پر ہونے والے ہر قسم کے ظلم و ستم کے خلاف ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق بین الاقوامی مسلم علماء اتحاد نے اپنے اس بیانیے میں پوری دنیا کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی بادشاہت کی طرف سے حجازی علماء و مبلغین کے خلاف ممکنہ طور پر جاری ہونے والے موت کے حکم کو سنجیدہ لیں اور اس کے مقابلے میں اپنی مخالفت کا کھل کر اظہار کریں۔ اسی طرح اس بیانیے میں وکلاء اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حجاز کے علماء و مبلغین کے خلاف موت کے اس حکم پر سنجیدہ ردعمل ظاہر کریں اور اس حوالے سے عالمی رائے عامہ کو بھی متحرک کریں۔

واضح رہے کہ سعودی شاہی حکومت نے ان خبروں پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور ان خبروں کی کوئی تائید یا تکذیب نہیں کی۔ یاد رہے کہ سعودی حکام نے ستمبر 2017ء سے حکومت مخالف بیانات دینے کے جرم میں متعدد معروف سعودی علماء کو قید کر رکھا ہے، جن میں "سلمان العودہ"، "عوض القرنی" اور "علی العمری" بھی شامل ہیں جبکہ عام طور پر سعودی بادشاہت قید کئے گئے افراد کے نام یا ان کی تعداد کا اعلان نہیں کرتی، جس کی وجہ سے قطعی طور پر یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اس وقت حکومت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں کتنے افراد سعودی عرب کی جیلوں میں سزائے موت کے منتظر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 796211
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش