0
Sunday 2 Jun 2019 21:46

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، افتخار محمد چوہدری

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، افتخار محمد چوہدری
اسلام ٹائمز۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی ایما پر دائر کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ریفرنس کو وزیراعظم اور صدر کے آفس سے نہیں بلکہ اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا چاہیے تھا۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ظاہری طور پر اس کیس میں جو کمی دکھائی دیتی ہے اس میں وزیراعظم کے سوا کابینہ معاملے کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے باور کروایا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں وزیراعظم اکیلے حکومتی معاملات کو نہیں چلا سکتے۔

سابق چیف جسٹس نے آئین کے آرٹیکل 90 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2016ء میں مصطفیٰ امپیکس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت ایک کابینہ ہے جو وزیراعظم اور وفاقی وزرا پر مشتمل ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ کیا ریفرنس کابینہ کے سامنے رکھا جائے یا نہ رکھا جائے۔ ایک سینئر وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ آئین کا آرٹیکل 2019ء سپریم جوڈیشل کونسل کے معاملات پر ہے، وہ آرٹیکل 90 کا تابع نہیں ہے کیونکہ اعلیٰ سطح کے معاملات میں فیصلے کے لیے رازداری بہت ضروری ہے۔ ادھر سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ معاملہ کس نوعیت کا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا اس معاملے میں آرٹیل 90 کی پیروی کی گئی تھی؟ کیونکہ وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر صدر کو اکیلے ہی سمری بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 797613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش