0
Thursday 6 Jun 2019 22:01

خرطوم میں مسلح افواج اور احتجاجی مظاہرین کی جھڑپ، 100 سے زائد افراد ہلاک

خرطوم میں مسلح افواج اور احتجاجی مظاہرین کی جھڑپ، 100 سے زائد افراد ہلاک
اسلام ٹائمز۔ سوڈان میں جاری احجاج اور کریک ڈاؤن کے دوران ہلاکتوں پر حکام اور ڈاکٹرز کے بیان میں تضاد پیدا ہوگیا۔ کشیدگی کے شکار سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں مسلح افواج اور احتجاجی مظاہرین کی جھڑپ میں ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا کہ 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تاہم سوڈانی حکام نے اعتراف کیا کہ جھڑپ میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، مگر تعداد 100 سے تجاوز نہیں کی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشین گن اور راکٹ لانچر سے لیس ریپڈ سپورٹ فورسز کے اہلکار خرطوم کی سڑکوں پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آرمی ہیڈ کوارٹرز کے باہر طویل عرصے سے چلنے والے دھرنے پر چھاپے مارے گئے، جس میں حقوق کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور شہریوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔

سوڈانی ڈاکٹروں کی سینٹرل کمیٹی کا کہنا ہے کہ نیل کے علاقے سے 40 مزید لاشیں لائی گئی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 108 ہوگئی ہے۔ کمیٹی جس کے مظاہرین سے روابط بھی ہیں، موقع پر موجود ڈاکٹروں کی اطلاعات پر منحصر کرتی ہے، نے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔ عید الفطر کے دوسرے دن علاقے میں چند دکانیں اور ریسٹورانٹ کھل گئے ہیں تاہم دارالحکومت میں اب بھی کشیدگی موجود ہے۔ خرطوم ایئرپورٹ پر گزشتہ دنوں پروازوں کے منسوخ ہونے کی وجہ سے مسافروں کے رشتہ دار رات دیر تک اس امید سے موجود رہے کہ ان کی پرواز شاید آجائے گی۔

خیال رہے کہ 11 اپریل کو سوڈان کی فوج نے ملک میں جاری مظاہروں کے باعث 30 سال سے برسر اقتدارصدر عمر البشیر کو برطرف کرکے گرفتار کرلیا تھا اور اقتدار بھی سنبھال لیا تھا۔ وزیر دفاع نے ملک میں 2 سال کے لیے فوجی حکمرانی کا اعلان کرتے ہوئے سول جمہوری تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو مشتعل ہونے سے روکنے کے لیے ایمرجنسی بھی نافذ کردی تھی۔ تاہم سوڈان کے وزیر دفاع جنرل عود ابن عوف نے 12 اپریل کو ملٹری کونسل کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھایا تھا تاہم وہ اگلے ہی دن عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد 13 اپریل کو جنرل عبدالفتح برہان نے حلف اٹھایا۔ فوج کی جانب سے صدر عمر البشیر کا تختہ الٹنے پر ہزاروں مظاہروں نے دارالحکومت خرطوم کے وسط کی طرف مارچ کیا تھا اور صدر کی برطرفی کی خوشیاں منائیں تھیں۔

عود محمد ابن اوف نے کہا تھا کہ فوج، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بنائی جانے والی ملٹری کونسل آئندہ 2 سال تک حکومت کرے گی جس کے بعد شفاف اور منصفانہ انتخابات کروائے جائیں گے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ فوج نے آئین معطل کردیا، حکومت تحلیل کردی اور 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی بھی نافد کردی، تاہم صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے بعد فوجی نظام سنبھالنے پر بھی مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ احتجاج کرنے والے رہنماؤں نے صدر کی برطرفی کے بعد تشکیل دی گئی ملٹری کونسل کو بھی مسترد کردیا تھا۔ مظاہرین نے ملک میں جمہوری نظام کے نفاذ کے لیے سول قیادت اور سوڈان میں جاری تنازعات کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا جن کی وجہ سے ملک بدترین غربت کا شکار ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 798144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش