0
Tuesday 18 Jun 2019 12:13
ناقص خارجہ پالیسی کی بدولت ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات بھی متاثر ہیں

بلوچستان مسئلہ جذباتی نعروں سے نہیں سنجیدگی سے حل کرنیکی ضرورت ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ

بلوچستان مسئلہ جذباتی نعروں سے نہیں سنجیدگی سے حل کرنیکی ضرورت ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل سے فلاحی ریاست کے حصول کی تشکیل کو ممکن بنایا جا سکتا ہے، سیاسی جمہوری عمل اور جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی بدولت ملک سیاسی انتشار اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور سیاسی مسائل کو سنجیدگی بردباری اور گفت و شنید سے حل کیا جاتا ہے۔ جذباتی نعروں اور حقائق کے برعکس پوائنٹس سکورنگ کرنا قومی مسائل کو مزید پیچیدہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سینئر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی، سیکرٹری جنرل جان بلیدی، صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ، نائب صدر رحمت صالح بلوچ، مرکزی خواتیں سیکرٹری یاسمین لہڑی، ریجنل سیکرٹری عبدالستار بلوچ نے نصیر آباد ریجن کے ریجنل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالرسول بلوچ، میراں بلوچ، رفیق کھوسہ سمیت ریجن کے دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ ریجنل کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ منعقد ہوا۔ پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور سنئیر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے بحثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ اجلاس کی کاروائی ریجنل سیکرٹری عبدالستار بلوچ نے چلائی۔ تنطیمی رپورٹس کے بعد ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر مفصل بحث ہوئی۔ نیشنل پارٹی کے قائدین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک اس وقت سنگین اقتصادی اور سیاسی بحران کا شکار ہے، خارجہ پالیسی کو کشکول کو بھرنے تک رکھا گیا ہے اور کشکول نے ملک کو مختلف ممالک اور آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے۔ ناقص خارجہ پالیسی کی بدولت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہیں۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ عوام غذائی قلت اور مہنگائی کیوجہ سے الجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے طاقتور طبقہ کو احساس کرنا ہوگا کہ جمہور کی حکمرانی سے ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی ممکن ہے پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں کو قانون کے حدود میں رہ کر اپنے مثبت کردار سے ملک میں نئے دور کا آغاز کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیطرف سے سیاسی قائدین کے خلاف کاروائی قابل مذمت ہے۔ احتساب بلا امتیاز جاری رہنا چاہیئے، ملک کو واقعی اسکی ضرورت ہے لیکن احتساب کو اپوزیشن تک محدود رکھنا اور اپنے صفوں میں کرپٹ عناصر کو پناہ دینا قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ خالصتا سیاسی ہے، اور اس کا واحد حل سیاسی مذکرات ہیں، ہمارے مہربان دوست ابھی تک صرف بلوچستان کے مسئلے پر سیاست کر رہے ہے اور بلوچ قوم کو بلند و بانگ دعوں میں رکھنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے کے تمام معاہدے سامنے آنے چاہیئیں۔
 
خبر کا کوڈ : 800144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش