0
Wednesday 19 Jun 2019 18:55

پاکستانی نژاد خواتین کا پریس کالونی سرینگر میں احتجاج

پاکستانی نژاد خواتین کا پریس کالونی سرینگر میں احتجاج
اسلام ٹائمز۔ کشمیر میں جدائی کا کرب برداشت کر رہی پاکستانی نژاد خواتین نے آج ایک بار پھر شہریت کے حقوق اور سفری دستاویزات کی درخواست کرتے ہوئے دونوں اطراف کی حکومتوں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ 2010ء میں باز آبادکاری پالیسی کے تحت سابق جنگجوؤں کے ہمراہ کشمیر آئی پاکستانی خواتین نے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور مانگ دوہرائی کہ اُن کو اُس پار اپنے والدین کے پاس جانے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کئے جائیں۔ خواتین کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر میں ایک پنجرے میں رہتی ہیں کیونکہ ہم سفر کے دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے اپنے والدین، بہن بھائیوں اور رشتہ داروں سے ملنے کے قابل نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ 1990ء یا اُس کے بعد اسلحہ کی ٹریننگ حاصل کرنے مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر چلے گئے کشمیر نوجوانوں کو واپس لانے کے لئے سابق حکومت نے 2010ء میں ایک باز آبادکاری پالیسی عمل میں لائی، جس کے تحت سینکڑوں کی تعداد میں سابق جنگجو اپنے بچوں اور بیویوں کے ہمرہ نیپال اور دیگر راستوں سے ہو کر کشمیر پہنچے تاہم اُن کے مطابق یہ کشمیر اُن کیلئے قید خانہ سے کم نہیں ہے۔ پاکستانی خواتین نے سابق حکومتوں پر الزام عائد کیا کہ اْن کے ساتھ کئے گے وعدوں کو 9 سال بعد بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔
 
خبر کا کوڈ : 800296
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش