0
Friday 28 Jun 2019 15:02

بھارت کا مذاکرات سے فرار بے سود ہے، علی محمد ساگر

بھارت کا مذاکرات سے فرار بے سود ہے، علی محمد ساگر
اسلام ٹائمز۔ پارلیمانی انتخابات میں جیت کے بعد پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ رابطہ مہم کے دوران نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے حلقہ انتخاب پٹن اور ٹنگمرگ میں ورکرس کنونشنوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو تعاون اور اشتراک فراہم کیا اُس سے ہمارے ناقدین حواس باختہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم اس بات سے بخوبی باخبر ہے کہ کون سی جماعت اُن کی صحیح ترجمانی کرسکتی ہے، کون سی جماعت اُن کی رہبری اور رہنمائی کرسکتی ہے، کون سی جماعت اُن کے مشکلات کو آسان کرسکتی ہے اور کون سی جماعت اُن کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہر قربانی دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس ان عوامی اُمیدوں اور خواہشات کے عین مطابق میدانِ کارزار میں برسر جہد ہے۔ این سی کے جنرل سیکرٹری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کے لئے ہر محاذ پر عملاً جدوجہد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کل تک دفعہ 370 اور 35 A کو خاطر میں نہیں لاتے تھے وہ بھی آج نیشنل کانفرنس کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان دفعات سے ہمارا وجود قائم و دائم ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت اور سالمیت قائم و دائم رکھنے کے لئے ہی نیشنل کانفرنس نے ریاست کو اپنا آئین، اپنا جھنڈا اور خصوصی مراعات دلوائے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر کو یہ خصوصی مراعات روز اول سے ہی کھٹکنے لگے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے لئے سازشیں رچائیں گئیں۔

انہوں نے آج بھی دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کو ہٹانے کی باتیں ہورہی ہیں لیکن بھارت کو یہ ذہن نشین کر لینی چاہیئے کہ یہ دفعات ریاست اور ملک کے درمیان پُل کے مترادف ہے اور اگر پُل ہی نہیں رہے گا تو رشتہ بھی کیسے بچ سکتا ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ہم مودی اور اُن کی جماعت کے خلاف نہیں، ہم اُن کے پالیسیوں کے خلاف ہیں، جو پالیسیوں انہوں نے جموں و کشمیر اور ملک کی اقلیتوں کے تئیں اپنائے رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو سخت گیر پالیسی ترک کرکے کشمیر میں بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 801991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش