0
Sunday 30 Jun 2019 19:35

کراچی کے شہریوں کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بوند بوند کے لئے ترسا دیا ہے، فردوس شمیم نقوی

کراچی کے شہریوں کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بوند بوند کے لئے ترسا دیا ہے، فردوس شمیم نقوی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ نے حسب روایت نامراد ہونے کا پھر سے ثبوت دیا ہے، مراد علی شاہ نے جھوٹ کا پلندہ پھر کراچی کے شہریوں کے سامنے رکھ دیا ہے، منصوبے کے آغاز میں مراد علی شاہ نے کراچی سے وعدہ کیا تھا کہ جون 2019ء میں 265 ملین گیلن پانی ملے گا، جون گزر چکا ہے، کراچی کے شہریوں کو اگلے 2 سے 3 سال تک کے فور سے پانی کی اضافی بوند ملنے کی امید نہیں ہے۔ یہ باتیں انہوں نے پارٹی سیکریٹریٹ ”انصاف ہاوس“ سے جاری اپنے بیان میں کہیں۔ فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ کے فور کے منصوبے میں بے تحاشہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، لائن کے روٹ میں بار بار تبدیلی کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، روٹ کی تبدیلی کی وجہ پیپلز پارٹی کے بااثر افراد کی زمینیں ہیں جنہیں پیپلز پارٹی اس منصوبے کے ذریعے نوازنا چاہتی ہے، منصوبے کی پلاننگ میں بے تحاشہ غلطیاں ہیں، انجینئر سارا ملبہ واٹر بورڈ اور صوبائی حکومت پر ڈالتے ہیں اور حکومت سندھ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، منصوبے کے لئے شہر کراچی میں لائنیں بچھانے کے لئے کوئی نقشہ ابھی تک تیار نہیں کیا گیا ہے، یہ کیسا نظام ہے کہ فلٹر پلانٹ بنانے کے لئے پیسے مختص کردیئے لیکن اس کی دیکھ بھال کرنے کے لئے کوئی انتظام نہیں، فلٹر پلانٹ کو چلانے اور پمپنگ کرنے کے لئے بجلی کے کوئی پاور اسٹیشن نہیں رکھے گئے، فلٹر اور پمپنگ چلانے کے لئے حکومت سندھ کو چاہیئے کہ وہ پاور پلانٹ لگانے کے بجائے بجلی حیسکو یا کے الیکٹرک سے لیں۔

 فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ پورا سال گزر گیا اور منصوبے کا کام اب تک رکا ہوا ہے، کے فور کے منصوبے میں جتنی رقم لگی وہ تمام وفاقی حکومت نے ادا کی ہے، سندھ حکومت نے منصوبے کے لئے اپنے حصے کی رقم اب تک نہیں دی، 25 بلین روپے میں سے وفاقی حکومت اپنا حصہ دے چکی ہے، صوبائی حکومت نے اپنی کوئی ذمہ داری پوری نہیں کی، مراد علی شاہ شہریوں کو بتائیں کہ انہیں پانی کب ملے گا، حکومت سندھ عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے حقائق ان کے سامنے لائیں اور جھوٹ بولنے سے پرہیز کریں، پانی ایک انتہائی اہم ضرورت کے، حکومت سندھ عوام کو بتائے کہ کب شہر سے پانی کی قلت ختم ہوگی، کب واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا نظام بہتر ہوگا، کراچی کے شہریوں کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بوند بوند کے لئے ترسا دیا ہے۔ قائد حزب اختلاف سندھ فردوس شمیم نقوی کا سندھ کی فصلوں پر لوکس کے حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کا لوکس کے حوالے سے بیان پڑھ کر بہت حیرانی ہوئی کہ انہوں نے وفاقی حکومت کے تمام تر اقدامات کا سہرا اپنے سر پر سجا لیا ہے، گزشتہ دنوں بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر زراعت نے اسمبلی میں کہا تھا کہ لوکس کے حملے سے سندھ کی فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور اس کے لئے اقدامات اٹھانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، کیونکہ یہ معاملہ پلانٹ پروٹیکشن اور فوڈ سیکورٹی کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ اور اسماعیل راہو یا تو اسمبلی میں جھوٹ بول رہے تھے یا اپنے بیان میں جھوٹ کہہ رہے ہیں، ہم دونوں سے کہیں گے کہ وہ اپنے کسی ایک بیان پر قائم رہیں، وفاقی حکومت نے ریگستانی علاقوں میں اسپرے کروایا ہے جس کی وجہ سے سندھ کی فصلوں کو کم سے کم نقصان ہوا، شہری علاقوں کے قریب اسپرے کرنا خطرناک ہے، وفاقی حکومت نے گورنر کے ذریعے حکومت سندھ کو آگاہ بھی کیا کہ ہم ہر طرح سے ان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، میں نے اسمبلی کے فلور پر وزیراعلیٰ سے کہا تھا کہ وہ اپنے وفد کے ہمراہ  اسلام آباد چلیں اور اپنے ضروریات سے وفاقی حکومت اور متعلقہ وزرات کو آگاہ کریں اور اگر ساتھ نہیں چل سکتے تو اپنی ضروریات سے متعلق ایک خط ارسال کردیں لیکن آج تک وزیراعلیٰ یا وزیر زراعت کی جانب سے کوئی خط موصول نہیں ہوا، جہاں تک آباد گاروں کا تعلق ہے تو اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس اس مسئلے سے متعلق کوئی اہم تجاویز ہیں تو وہ ہمیں اس سے آگاہ کریں، وفاقی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
خبر کا کوڈ : 802350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش