0
Tuesday 2 Jul 2019 21:03
افسوس جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا وہ علماء پر تنقید کر رہے ہیں

تکفیریت کے بعد نصیریت کا بھی مقابلہ حکمت و دانش سے کریں گے، علماء کا عزم

دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث کی طرح اب دشمن تشیع کو بھی تقسیم کرنا چاہتا ہے
تکفیریت کے بعد نصیریت کا بھی مقابلہ حکمت و دانش سے کریں گے، علماء کا عزم
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت جامعہ المنتظر لاہور میں علما، خطبا اور مقررین کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ کچھ لوگ باطل نظریات پر شیعیت کا رنگ چڑھا کر مذہب جعفریہ خیرالبریہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ شیعہ عقائد کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھنے اور صحیح عقائد لوگوں تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ ہم مثبت انداز میں ملک سے ہر قسم کی فرقہ وارانہ دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے اور پیغام پاکستان کے نام سے دیئے گئے فتوے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ تکفیریت اور خارجیت کی ناکامی کے بعد نصیریت کا بھی خاتمہ ہوگا۔ علما اور خطباء حضرات عقیدہ توحید اور حسینیت کو مجالس میں موضوع بنائیں۔ آئمہ جمعہ و جماعت خطبات جمعہ کی بہتر تیاری اور نماز پنجگانہ کے بعد روزانہ ترجمہ قرآن پر توجہ دیں۔

اجلاس میں علامہ سید محمد تقی نقوی، علامہ محمد افضل حیدری، علامہ غلام مرتضی، مولانا شیخ انور علی، علامہ اسد رضا بخاری، علامہ سبطین حیدر سبزواری، علامہ موسیٰ رضا جسکانی، پروفیسر عابد حسین عابدی، مولانا محمد حسن جعفری، مولانا محمد اصغر یزدانی اور دیگر خطبا، شعرا اور ذاکرین بھی شریک تھے۔علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ تبلیغ میں فرقہ واریت اور تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ مبلغ کو نرم اور شائستہ زبان کیساتھ فرقے کی بجائے اسلام کو پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ علما اور خطبا درس قرآن اور فقہی مسائل بھی مجالس میں بیان کرنے چاہیں، اس سے جہالت اور خرافات کا خاتمہ ہو گا۔ ان کا کہنا تھاکہ دنیا بھر میں 24 گھنٹے مجالس عزا منعقد ہوتی ہیں اور غم حسین منایا جاتا ہے۔ آج تو دوسرے مسالک کے لوگ بھی حقیقت کو تسلیم کر رہے ہیں دیوبندی عالم دین مولانا طارق جمیل ذکر اہلبیت ؑ کرتے ہیں۔

حافظ ریاض نے کہا کہ پوری دنیا میں تشیع اور ایران اس وقت بڑی طاقت کے طور پر ابھرے ہیں۔ جس سے کچھ طاقتیں خوفزدہ بھی ہیں اور سازشیں بھی کر رہی ہیں۔ مجمع اہل بیت پاکستان کے صدر علامہ سید محمد تقی نقوی نے کہا کہ 50 سال سے مرجعیت نے دشمنان اسلام کے منہ پر طمانچے مارے ہیں۔ جس کا بدلہ اسلام دشمن عناصر اب تفریق پیدا کرکے لینا چاہتا ہے۔ امام خمینی نے انقلاب اسلامی ایران کی شکل میں 1979ء میں سب سے پہلا طمانچہ اسلام دشمنوں کے منہ پر رسید کیا۔ مرجعیت کی سرپرستی کی وجہ سے ہر سال کربلا اور نجف کے درمیان شان و شوکت سے سفر عشق، اربعین کا جلوس اور شام میں دشمنان اسلام کی ناکامی کے باعث طاغوتی طاقتیں ڈھیر ہو گئی ہیں جبکہ پاکستان میں شیعہ کو کمزور اور بدنام کرنے کیلئے تکفیریت کا حربہ استعمال کیا گیا اور اب نصیریت کے ذریعے ملت جعفریہ تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ تکفیریت کی طرح نصیریت بھی ناکام ہوگی۔

علامہ تقی نقوی کا کہنا تھا کہ مکتب صحابہ کو تین فرقوں اہل حدیث، دیوبندی اور بریلوی میں تقسیم کر دیا گیا۔ اب ان کی باقاعدہ طور پر کتب، مساجد اور مدارس علیحدہ ہیں۔ اسی طرح اب اسلام دشمن طاقتوں کی کوشش ہے کہ شیعہ کو بھی تقسیم کیا جائے اور ان کی اس سازش کا مقصد مذہب سے زیادہ قوم کی تقسیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو تفرقے سے بچا کر اتحاد و وحدت پیدا کریں۔ علامہ افضل حیدری نے کہا کہ گمراہ لوگوں کو سمجھانا علما کی ذمہ داری ہے اور اسے ہر صورت ادا کریں گے۔ پروفیسر عابد حسین عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت کے بعد نصیریت کا بھی مقابلہ حکمت و دانش سے کریں گے۔ علما کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو اس فتنے سے آگاہ کریں۔ علما نے پہلے بھی مکتب اہل بیت کی ترویج کیلئے اپنی ذات پر حملہ برداشت کئے اور طعنے سنے۔ افسوس کہ جو لوگ نماز جنازہ پڑھانے کی اہلیت نہیں رکھتے اور قرآن کو اعراب کے ساتھ نہیں پڑھ سکتے وہ علماء پر تنقید کر رہے ہیں۔   
خبر کا کوڈ : 802627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش