0
Wednesday 3 Jul 2019 11:32

روس اور چین کیطرح امریکہ کو بھی دنیا کا پولیس مین بننے کی ضرروت نہیں، ٹرمپ

روس اور چین کیطرح امریکہ کو بھی دنیا کا پولیس مین بننے کی ضرروت نہیں، ٹرمپ
اسلام تائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے تقریباً نصف فوجیوں کو واپس بلانے کے اعلان کے بعد ایک اور حیرت انگیز اعلان سامنے آگیا کہ افغان فریقین پر مشتمل امن مذاکرات قطر کے دارالحکومت میں 7 سے 8 جولائی کو ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان مارکوس پوٹزیل نے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی اور قطر مشترکہ طور پر مذاکرات کو اسپانسر کررہے ہیں اور اس سلسلے میں دعوت نامے بھی مشترکہ طور پر دیے گئے۔ ایک دوسرے بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کے باوجود ہم افغان مفاہتمی عمل کے لیے پر عزم ہیں۔ امریکی صدر نے فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی افغانستان میں کافی حد تک فوج کی تعداد میں کمی کردی ہے، لیکن اس بارے میں اتنی بات نہیں کرتے۔

اب تک واپس بلوائے گئے فوجیوں کی تعداد بتاتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 16 ہزار فوجی موجود تھے، جس میں تقریباً 9 ہزار کی کمی کی جاچکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا وہاں سے نکلنا چاہتا ہے لیکن نہیں نکل سکتا کیوں کہ افغانستان دہشت گردوں کی لیبارٹری ہے۔ امریکی صدر نے اس بات سے انحراف کیا کہ امریکا کو افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے مرکزی سطح پر فوجی موجودگی برقرار رکھنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو پوری دنیا کا پولیس والا بننے سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ دنیا میں کوئی اور ملک یہ نہیں کررہا۔ اسی طرح اگر روس کو دیکھیں تو وہ دنیا میں پولیس کا کام نہیں کررہا وہ صرف اپنے ملک میں ہی پولیس ہے اسی طرح چین کے بھی فوجی دستے ہر جگہ موجود نہیں۔

تاہم افغانستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بننے سے روکنے کے لیے امریکی صدر نے تجویز دی کہ اس کے لیے خفیہ اطلاعات کا مضبوط نیٹ ورک چھوڑنا ہوگا۔ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فوجی انخلا کا اعلان امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے طالبان کے ساتھ متوقع مذاکرات میں ٹائم فریم کے بارے میں بات چیت پر کیا جانا تھا۔ لیکن اب صدر ٹرمپ کے اعلان نے 7 سے 8 جولائی کو ہونے والے افغان امن اجلاس میں متوقع ٹائم فریم میں تیزی آگئی ہے۔ جرمنی کے نمائندہ خصوصی جنہوں نے مذاکرات کی تاریخ کا اعلان کیا، نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس میں افغان حکومت حصہ نہیں گی دوسری جانب نیو یارک ٹائمز کا بھی یہی کہنا ہے کہ مذاکرات طالبان کی شرائط پر ہورہے ہیں جس میں افغان حکومت کا نمائندہ شامل نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 802858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش