0
Thursday 4 Jul 2019 19:26

خیبر پختونخوا میں خواتین کو ہراساں کرنیکے واقعات میں اضافہ

خیبر پختونخوا میں خواتین کو ہراساں کرنیکے واقعات میں اضافہ
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے اور رواں سال کے 4 ماہ میں صوبائی محتسب کو 31 خواتین نے ہراساں کئے جانے کی شکایات جمع کرا دیں۔ سب سے زیادہ تعلیمی اداروں میں خواتین ہراسانی کا شکار ہو رہی ہیں، جبکہ دوسروں کو تحفظ دینے والے محکمہ پولیس میں بھی خواتین ہراساں کئے جانے سے محفوظ نہیں۔ محکمہ صحت اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو بھی ہراساں کئے جانے کا سامنا ہے۔ یکم فروری سے اب تک صوبائی محتسب کو موصول شکایات میں سائبر کرائم، پبلک مقامات پر ہراساں کئے جانے کے کیسز بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف تعلیمی اداروں سے اب تک 8 خواتین نے ہراسانی کی شکایات جمع کرائی ہیں۔ ان میں یونیورسٹی آف ہری پور سے ایک، ڈائریکٹوریٹ آف ایلمینٹری و سکینڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا سے 2، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ سے ایک، ورکرز ویلفئیر بورڈ اسکولز سے 2، پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز سے 2، محکمہ صحت سے 5، محکمہ پولیس 3، پبلک مقامات 3، مائنز اینڈ منرل کی ایک شکایت شامل ہے۔ صوبائی محتسب رخشندہ ناز کے مطابق بعض کیسز پر باضابطہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ خواتین کو انٹرنیٹ، موبائل پیغامات اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہراساں کیا جا رہا ہے۔ صوبائی محتسب رخشندہ ناز کا کہنا ہے کہ خواتین کو جسمانی و گھریلو تشدد و بلاجواز نوکری سے فارغ کئے جانے کے کیسز کی شکایات بھی سنی جا سکتی ہیں۔ سرکاری و نجی اداروں میں ضابطہ اخلاق کو نمایاں جگہ پر آویزاں کرنا اور ہراسانی شکایت کی انکوائری کمیٹیوں کو فعال کرنا ضروری قرار دے دیا گیا ہے، جس کی خلاف ورزی کی صورت میں ایک لاکھ روپے تک جرمانہ بھی کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 803146
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش