0
Sunday 7 Jul 2019 13:55

جج ارشد ملک نے مریم نواز کی مبینہ ویڈیو کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا

جج ارشد ملک نے مریم نواز کی مبینہ ویڈیو کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا
اسلام ٹائمز۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کیس کا فیصلہ میں نے خدا کو حاضر ناظر جان کر اور قانون و شواہد کی بنیاد پر دیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے حوالے سے رجسٹرار احتساب کورٹ نے جج ارشد ملک کا بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ مجھ پر بلواسطہ یا بلاواسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، کوئی لالچ بھی پیش نظر نہیں تھی جبکہ میں نے یہ فیصلے خدا کو حاضر ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر دیا۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے مجھ پر سنگین الزامات لگا کر میرے خلاف ساز ش کی گئی، الزامات لگا کر میرے ادارے، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ کی پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیوز حقائق کے برعکس ہیں، ویڈیوز میں مختلف مواقع اور موضوعات پر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کا کہنا ہے کہ میں راولپنڈی کا رہائشی ہوں جہاں میں جج بننے سے پہلے وکالت کرتا رہا ہوں، ویڈیوز میں دکھائے گئے کردار ناصر بٹ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے، میری ناصر بٹ سے پرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مختلف اوقات میں مجھ سے بےشمار دفعہ مل چکے ہیں، مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد یہ ضروری ہے کہ سچ منظر عام پر لایا جائے۔ جج ارشد ملک نے بیان میں کہا کہ نواز شریف صاحب اور ان کے خاندان کےخلاف مقدمات کی سماعت دوران مجھے ان کے نمائندوں کی طرف سے رشوت کی پیشکش کی گئی، مجھے تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، دھمکیوں کو میں نے سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے جان و مال کو اللہ کے سپرد کر دیا، میں نے اگر دباؤ یا رشوت کے لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمہ میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا، میں نے انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بنا پر نوازشریف صاحب کو العزیزیہ کیس میں سزا سنائی اور فلیگ شپ کیس میں بری کیا، یہ پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی گئی لہذا اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 803679
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش