QR CodeQR Code

حکومت اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالا جائے، فروغ نسیم

12 Jul 2019 23:08

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑی ہے، نہ تو کسی کو رعایت دے رہے ہیں اور نہ ہی زیادتی کر رہے ہیں، جب تک ہائی کورٹ شاخسانے کا کوئی فیصلہ نہیں کرتی سزا جزا کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا تاہم دیکھنا پڑے گا کہ کیا فیصلہ دباؤ میں دیا گیا کہ نہیں۔


اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالا جائے۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کا خط ملا ہے جس میں ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی ساتھ منسلک ہیں، خط میں ارشد ملک کو سبکدوش کرنے کی بات کی گئی ہے جس کے بعد وزارت قانون نے جج ارشد ملک کو کسی بھی قسم کے کام سے روک دیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ بیان حلفی کی رو سے جج صاحب نے فیصلہ میرٹ پر کیا، جج نے اپنی دانست میں ایک کیس میں بری، دوسرے میں سزا سنائی، بیان حلفی میں جج نے کہا کہ انہیں رشوت کی پیشکش ہوئی، جج کو رشوت یا دھمکی دینے پر سزائیں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑی ہے، نہ تو کسی کو رعایت دے رہے ہیں اور نہ ہی زیادتی کر رہے ہیں تاہم حکومت اس بات کی اجازت نہیں دے گی عدلیہ پر دباؤ ڈالا جائے۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ نیب قانون میں جج کو دھمکانے پر بھی سزا موجود ہے، جب تک ہائی کورٹ شاخسانے کا کوئی فیصلہ نہیں کرتی سزا جزا کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا تاہم دیکھنا پڑے گا کہ کیا فیصلہ دباؤ میں دیا گیا کہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو دباؤ اور ٹمپر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر ثابت ہوا کہ جج کو دھمکیاں دی گئیں تو سیکشن 31 موجود ہے۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ بیان حلفی کے بعد تمام باتیں عوام کے سامنے رکھنا ضروری تھا، بیان حلفی صرف پاناما کیس کے مافیا کی طرف اشارہ کرتا ہے، جج کو کام سے روکنے پر ان کے دیے فیصلوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا، بیان حلفی میں کہا گیا کہ جج صاحب کی تقرری کرائی گئی، بیان حلفی کے مطابق جج ارشد ملک کو 10 کروڑ کی پیشکش ہوئی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پہلے یہ کیس جج بشیر کی عدالت میں تھا جسے منتقل کرایا گیا، مرضی کا فیصلہ لینے کے لیے کیس جج ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کرایا گیا، بیان حلفی کے مطابق جج صاحب کو ملتان میں بنی ایک ویڈیو دکھائی گئی اور مرضی کا فیصلہ نہ دینے پر ویڈیو لیک کرنے کی دھمکی دی گئی، بیان حلفی کے مطابق جج کو کہا گیا کہ وہ استعفیٰ دیں اور کہیں فیصلہ دباؤ میں دیا۔


خبر کا کوڈ: 804725

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/804725/حکومت-اس-بات-کی-اجازت-نہیں-دے-گی-کہ-عدلیہ-پر-دباؤ-ڈالا-جائے-فروغ-نسیم

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org