0
Saturday 13 Jul 2019 12:32

برطانیہ کا طویل المدت بنیاد پہ دوسرا بحری بیڑا خیلج میں بھیجنے کا فیصلہ

برطانیہ کا طویل المدت بنیاد پہ دوسرا بحری بیڑا خیلج میں بھیجنے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ برطانوی حکام نے خلیج میں اپنا دوسرا لڑاکا بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔ ڈنکن نامی فوجی بحری جہاز ایران کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں بھیجا جا رہا ہے۔ اس بات کا اعلان گزشتہ روز برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک ٹی وی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خلیج میں اپنے طویل المدتی قیام کے تحت ڈنکن بحری جہاز کو بھیج رہے ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران کے ساتھ براہ راست کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ لندن اور تہران کے درمیان کشیدگی اس وقت زیادہ بڑھی جب چند روز قبل برطانیہ کی جانب سے جبرالٹر پر ایک ایرانی تیل بردار جہاز کو برطانیہ نے اپنی تحویل میں لیا۔ ایران نے اس عمل پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ تہران نے خبردار کیا تھا کہ جوابی ردعمل کے طور پر ایران کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ برطانوی بحری جہازوں کو اپنی تحویل میں لے لے۔

خلیج اومان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر بھارت پہلے ہی اپنا بحری جہاز خلیج میں بھیجنے کا اعلان کرچکا ہے۔ نئی دہلی نے واضح کیا تھا کہ اس کی بحریہ کا مقصد صرف اپنے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔ دو دن قبل برطانیہ کی جانب سے یہ الزام سامنے آیا تھا کہ ایرانی کشتیوں نے اس کے ایک تیل بردار بحری جہاز کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی، اس کی تصدیق امریکہ نے بھی کی تھی۔ ایران کی جانب سے ایسے کسی بھی الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بے سر و پا کہا گیا تھا۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے اپنے ٹی وی بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ اور اس کے حلیف نہ لڑائی کے خواہش مند ہیں اور نہ ہی ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح ادراک ہے کہ یہ صورتحال خاصی خطرناک ہوسکتی ہے۔

جیریمی ہنٹ نے واضح کیا کہ ہم اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر آبنائے ہرمز میں جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے میں معاونت کریں گے۔ امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سب سے پہلے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن ایک ایسا عالمی اتحاد تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے جو بحری تجارتی جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائے۔ امریکہ کے جنرل ڈنفورڈ نے 48 گھنٹے قبل واضح طورپر کہا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں امریکہ کے حلیفوں کا فیصلہ ہو جائے گا۔ خبررساں ادارے کے مطابق شاہی بحریہ میں شامل ڈنکن جنگی جہاز خطے میں تعینات رہے گا جب کہ برطانوی نیوی کا فریگیٹ ایچ ایم ایس مونٹروز طے شدہ مرمت اور عملے کی تبدیلی میں سہولت فراہمی کے فرائض سر انجام دے گا۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا یہ بیان بھی سامنے آچکا ہے کہ خلیج میں اپنی موجودگی کو مزید مضبوظ و مؤثر بنانے کے لیے امریکہ سے مذاکرات جاری ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 804809
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش