0
Saturday 13 Jul 2019 13:32

حکومتی معاشی پالیسیوں اور اضافی ٹیکسوں کیخلاف تاجروں کی ملک گیر ہڑتال

حکومتی معاشی پالیسیوں اور اضافی ٹیکسوں کیخلاف تاجروں کی ملک گیر ہڑتال
اسلام ٹائمز۔ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ اضافی ٹیکسوں اور اس کی وصولی کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری آج ہڑتال کر رہی ہے لیکن کچھ شہروں میں تاجر تنظیموں نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں، نئے ٹیکسوں اور قواعد کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری آج ہڑتال کر رہی ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ نے غریب عوام اور تاجر برادری کی چیخیں نکال دی ہیں اور حکومت عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے سے انکاری ہے، اس سلسلے میں کئے گئے مذاکرات بھی حکومت کی وجہ سے ناکام ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد احتجاج کا راستہ اپنایا گیا ہے۔ آج کی ہڑتال وفاقی حکومت کو آئینہ دکھا دے گی۔

حکومت کی جانب سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف وفاقی دارالحکومت کے تاجروں نے شٹر ڈاوٴن ہڑتال کررکھی ہے۔ آبپارہ، جی 10، جی 11 ،ایف 10 مرکز ،فاروقیہ مارکیٹ، میلوڈی ،جناح سپر اور ستارہ مارکیٹ میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن ہے، لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں تاجر برادری کی جانب سے ہڑتال کی جارہی ہے تاہم کچھ تاجر تنظیمیں ہڑتال کے بجائے کاروبار کو رواں دواں رکھنے میں مصروف ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں انجمن تاجران اور پاکستان ٹریڈرز الائنس ہڑتال کے معاملے پر تقسیم ہوگئی ہیں۔ ہال روڈ، مال روڈ، لبرٹی مارکیٹ، بیڈن روڈ، اچھرہ،فیروز پور روڈ، صرافہ مارکیٹ اور جیل روڈ پر دکانیں مکمل بند ہیں جبکہ انارکلی، بادامی باغ، منٹگمری روڈ اور میکلوڈ روڈ میں تاجر تقسیم ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں جزوی طور پر بحال ہیں۔ جبکہ فلور ملز ایسوسی ایشن نے17 جولائی تک ہڑتال موخر کر دی ہے۔

راولپنڈی، پنڈدادن خان، گجرات، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، مظفرگڑھ ، ڈیرہ غازی خان، لیہ، چکوال، خانیوال، ساہیوال:ہڑپہ،چیچہ وطنی، میاں چنوں، وہاڑی، شورکوٹ اور راجن پور میں تاجر برابری مکمل طور پر متحد ہوکر ہڑتال کر رہی ہے جبکہ میانوالی، تونسہ شریف، نور پور تھل اور خانقاہ ڈوگراں میں تاجروں نے ہڑتال سے انکار کردیا ہے۔ ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔ آل کراچی تاجراتحاد، انجمن تاجران میرٹ روڈ، کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن، آل سندھ صراف ایسوسی ایشن اور طارق روڈ بہادرآباد ٹریڈرز الائنس سمیت 450 سے زائد مارکیٹوں کی نمائندہ تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے شہر میں 90 فیصد سے زائد مارکیٹیں، بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

دوسری جانب تاجر ایکشن کمیٹی نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہمارے 11 مطالبات میں سے 10 مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، 50 ہزار سے زائد مالیت کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط صرف رجسٹرڈ تاجروں کے لیے ہے، غیر رجسٹرڈ کے لیے نہیں ہے۔ شہر قائد کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص، ٹنڈوالہیار، ٹھٹھہ، پڈعیدن، جیکب آباد، نواب شاہ، نوشہرو فیروز، شہداد پور اور ٹنڈوآدم سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت اور وفاق کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں اور پابندیوں کے خلاف دارالحکومت پشاور کے علاوہ صوابی، مردان، نوشہرہ، سوات، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، خیبر، بنوں اور لوئردیر میں تمام تجارتی مراکز اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

پشاور میں مرکزی تنظیم تاجران خیبر پختونخوا کی کال پر مکمل شٹرڈاؤن ہے۔ شہر کے 124 چھوٹے بڑے بازار مکمل بند ہیں۔ ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے تاجر رہنماؤں نے مختلف بازاروں کے دورے کئے جب کہ دوسری جانب ہڑتال کو ناکام بنانے کیلئے حکومتی حمایت یافتہ تاجر تنظیم دکانیں کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تاجر بھی حکومت کی ٹیکس پالیسیوں کے خلاف کئے جانے والے احتجاج میں شامل ہیں۔ بلتستان ڈویژن کے تمام اضلاع میں تاجروں نے حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف بھرپور ہڑتال کر رکھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 804822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش