QR CodeQR Code

سوشل میڈیا جرائم کے فروغ میں استعمال ہونے لگا، پولیس ملزمان کی سرکوبی کیلئے تیار

15 Jul 2019 09:51

سماجی ویب سائٹس پر شہر کے جرائم پیشہ عناصر کو بطور ہیرو پیش کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے "لاہورانڈرورلڈ" کے نام سے بنے ایک فیس بک پیج کا حوالہ دیا کہ جس میں سٹوڈنٹس لیڈر سمیت ایسے جرائم پیشہ لوگوں کی دشمنیوں کے قصوں کو اس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے کہ نوجوان نسل انہیں اپنا آئیڈیل سمجھے۔


اسلام ٹائمز۔ پنجاب پولیس نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو اسلحے کی نمائش کرنیوالی اور معاشرے میں جرائم کو فروغ دینے والی ویب سائٹ کی بندش کیلئے خط لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کے مشاہدے میں یہ بات آئی کے سماجی ویب سائٹس پر شہر کے جرائم پیشہ عناصر کو بطور ہیرو پیش کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے "لاہور انڈر ورلڈ" کے نام سے بنے ایک فیس بک پیج کا حوالہ دیا کہ جس میں سٹوڈنٹس لیڈر سمیت ایسے جرائم پیشہ لوگوں کی دشمنیوں کے قصوں کو اس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے کہ نوجوان نسل انہیں اپنا آئیڈیل سمجھے، ان لوگوں میں سے بیشتر ایسے جرائم پیشہ افراد بھی ہیں جنہوں نے شہر میں بھتہ خوری سمیت پیسے لے کر ٹارگٹ کلنگ کی اور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھنے لگے، آخر کار یہ لوگ پولیس مقابلوں میں مارے گئے اور عبرت کا نشان بنے، لیکن اس کے باوجود ویب سائٹس پر ان کے جرائم کی کہانیوں کو شجاعت اور بہادری کی داستانیں بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ان ویب سائیٹس پر فالوورز یا ممبرز کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی ہے اور روز بروز ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس نے چند ماہ قبل ایک نوجوانوں کے ایسے ہی گینگ کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے فیس بک پر اسلحہ سمیت اپنی تصاویر پوسٹ کیں اور بعد میں ایک دوسرے کیساتھ ملاقات کی اور پھر وارداتوں کو فروغ دیا۔ ان ملزموں میں بالے خان، سلیم خان راہب گل شامل تھے، جنہوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شہر میں ڈان بننا چاہتے تھے اور اپنے ساتھ اسلحہ بردار سکیورٹی گارڈز کا پروٹوکول لے کر چلنا ان کا خواب تھا۔ اس خواب کی تکمیل کیلئے انہوں نے وارداتیں شروع کیں اور ایک واردات کے دوران ان سے قتل ہو گیا۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس کی جانب سے پی ٹی اے کو ان سماجی ویب سائٹس پر پابندی اور ریکارڈ صاف کرنے کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے۔ خط میں ان ویب سائٹس کا لنک بھی دیا گیا ہے اور ساتھ ایسے گرفتار گینگز کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جو ماضی کے مجرم اسٹوڈنٹ لیڈرز اور جرائم پیشہ افراد کو اپنا آئیڈیل بنا کر ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ذرائع کے بقول انویسٹی گیشن پولیس بھی ان "انڈر ورلڈ" کے نام سے بنی سماجی ویب سائیٹس پر کام کر رہی ہے اور اس ضمن میں ایس پی سی آر او اور ایس پی سی آئی اے کو ٹاسک دیا گیا۔ ذرائع نے کہا کہ ان ویب سائٹس سے ان تمام افراد کی تصاویر اور تاریخ حاصل کی گئی ہے اور انویسٹی گیشن ونگ بدمعاشوں اور دشمینوں میں قتل سمیت جان لیوا حملوں میں ملوث ملزموں کے مقدمات کو ازسرنو دیکھ رہا ہے کہ ان مقدمات میں کتنے افراد کو چالان کیا گیا اور ان کو کیا سزائیں ہوئیں، مفرور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے اور جو افراد جیلوں سے ضمانت پر ہیں یا اپنی سزائیں کاٹ کر رہا ہو چکے ہیں ان پر نظر رکھی جائے کہ وہ دوبارہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب نہ بنیں۔


خبر کا کوڈ: 805076

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/805076/سوشل-میڈیا-جرائم-کے-فروغ-میں-استعمال-ہونے-لگا-پولیس-ملزمان-کی-سرکوبی-کیلئے-تیار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org