واشنگٹن:
اسلام ٹائمز۔امریکی صدر براک اوباما نے رواں سال افغانستان سے دس ہزار فوجیوں کے انخلاء کا اعلان کر دیا ہے جبکہ اگلے برس مزید 23 ہزار فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا۔ 2014ء تک فوجیوں کے انخلا کا سلسلہ مکمل ہو جائے گا۔ اس سے پہلے صدر اوباما نے 2009ء میں اعلان کیا تھا کہ جولائی دو ہزار گیارہ میں تینتس ہزار فوجی واپس بلا لئے جائیں گے، لیکن امریکی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے صدر سے افغانستان سے فوج کے انخلا میں مزید ایک سال کی توسیع کی درخواست کی جس پر اوباما نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی ہے اور اس سال کے اواخر تک دس ہزار فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا ہے۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لئے القاعدہ کا خاتمہ ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت نائن الیون کے واقعے کے بعد سب سے بڑی کامیابی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات میں پیشرفت ہو گی اور جمہوریت کے استحکام کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ افغانستان میں تقریباً ایک لاکھ امریکی فوج تعینات ہے اور براک اوباما کہہ چکے ہیں کہ اس کا انخلاء جولائی سے شروع ہو جائے گا۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد، ان پر اٹھنے والے اخراجات اور آپریشن میں امریکیوں کی ہلاکتوں پر امریکی کانگریس اور ذرائع ابلاغ میں تنقید ہوتی رہی ہے۔ اس جنگ میں امریکا کے ہر سال اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں جسکی وجہ امریکی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔