0
Wednesday 17 Jul 2019 20:59

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی
اسلام ٹائمز۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کو بڑی فتح مل گئی جبکہ بھارت کو منہ کی کھانا پڑی، ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے 15 رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنا دیا، بینچ میں پاکستان کا ایک ایڈ ہاک جج اور بھارت کا ایک مستقل جج بھی شامل تھا، فیصلہ عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سننے کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور خان، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل اور دیگر موجود تھے۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت اور رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کردیا جبکہ پاکستان کی فوجی عدالت سے کلبھوشن کو ملنے والی سزا کو چیلنج کرنے کی بھارتی استدعا کو بھی مسترد کر دیا، کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔ عالمی عدالت انصاف میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ اصلی قرار دیا گیا۔ جج عبدالقوی احمد یوسف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے رکن ہیں اور دونوں ممالک پورے کیس میں ایک بات پر متفق رہے کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے، بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی مانگی جبکہ  پاکستان نے بھارتی مطالبے پر 3  اعتراضات پیش کیے، پاکستان کا موقف تھا کہ جاسوسی اور دہشتگردی گردی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جاتی اس لیے ویانا کنونشن کا اطلاق کلبھوشن کیس پر نہیں ہوتا۔

عدالت نے بھارت کی اپیل کے قابلِ سماعت ہونے پر تینوں پاکستانی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے دی، فیصلے کے مطابق ویانا کنونشن اس کیس پر لاگو ہوتا ہے اور ویانا کنونشن جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا، آرٹیکل 36 میں جاسوسی کے الزام کی بنیاد پر قونصلر رسائی روکنے کی اجازت نہیں اس لیے کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستان قونصلر رسائی دے جبکہ اسے دی جانے والی سزا پر نظرثانی بھی کرے۔

فیصلے پر پاکستانی ایڈہاک جج کا اختلافی نوٹ

عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی ایڈہاک جج جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے میں اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ویانا کنونشن کسی صورت میں جاسوسوں یا پاکستانی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں پر لاگو نہیں ہوتا، جسٹس تصدق جیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے پاس اصلی بھارتی پاسپورٹ پر غلط نام حسین مبارک پٹیل درج تھا، اور اس نے عدالت میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور را کا ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا تھا، عالمی عدالت کو بھارتی درخواست کو قابل سماعت قرار دینا ہی نہیں چاہئے تھی، بھارت مقدمے میں حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا مرتکب ہوا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی آخری سماعت 18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہی تھی، بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصورخان نے کی تھی۔

سماعت کے دوران بھارت کی طرف سے ہریش سالوے نے دلائل پیش کیے جبکہ پاکستان کی طرف سے خاور قریشی نے بھرپور کیس لڑا تھا۔ 18 فروری کو بھارت نے کلبھوشن کیس پر دلائل کا آغاز کیا اور 19 فروری کو پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے۔ 20 فروری کو بھارتی وکلا نے پاکستانی دلائل پر بحث کی اور 21 فروری کو پاکستانی وکلا نے بھارتی وکلا کے دلائل پر جواب دیئے جبکہ سماعت مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 805545
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش