اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کی ضمانت منسوخی کیلئے حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خادم حسین رضوی کی ضمانت منسوخی کی اپیل پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے خادم حسین رضوی کو ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ سماعت کے دوران درست معاونت نہ کرنے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل مظہر شیر اعوان پر برہمی کا اظہار کیا۔ فاضل جج کے استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ خادم حسین رضوی نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عوام کو توڑ پھوڑ پر اُکسایا۔
فاضل جج نے باور کرایا کہ یہ کیس کے فیکٹس ہیں قانون کی بات کریں اور بتائیں ہائیکورٹ کے خادم حسین رضوی کو ضمانت پر رہائی کے فیصلے میں کیا غلطی ہے۔ جسٹس منظور ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ سرکاری وکیل کو کیس کے میرٹس کا نہیں پتا، اس کیس کو کس نے ڈرافٹ کیا ہے۔ جسٹس منظور ملک نے استفسار کیا کہ کتنے لوگوں کی ضمانت منسوخ کرانا چاہتے ہیں؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ خادم حسین رضوی اور عطا محمد دو ملزم کی ضمانت منسوخی کی اپیل دائر کی ہے۔ فاضل جج نے سوال کیا کہ کیس کی فائل پڑھی بھی ہے یا نہیں، عطا محمد اس کیس کا کمپلینٹ ہیں، اس کو ملزم کہہ رہے ہیں۔ عدالت نے درخواست پر خادم حسین رضوی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔