0
Thursday 23 Jun 2011 19:45

88ء کے شہداء کو خراج عقیدت، شہیدوں نے دین اسلام کو زندہ رکھا ہے، آغا سید راحت حسین الحسینی

88ء کے شہداء کو خراج عقیدت، شہیدوں نے دین اسلام کو زندہ رکھا ہے، آغا سید راحت حسین الحسینی
گلگت:اسلام ٹائمز۔ قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ سانحہ 88ء کی لشکر کشی کی وجہ سے گلگت بلتستان فرقہ واریت اور دہشت گردی کی لپیٹ آیا ہے، حالات خراب کرنے کی کسی میں ہمت نہ ہوتی اگر اس واقعہ اور سازش میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا۔ ان خیالات کا اظہار سرزمین شہداء سید آباد پھکرنگر میں منعقدہ 88ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ کانفرنس بعنوان "شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے اس سانحہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، حکومت کی نااہلی سے سانحہ کے محرکات کو سامنے نہ لایا گیا، شہیدوں نے دین اور اسلام کو زندہ رکھا ہے، شہیدوں نے اس وقت کے یزیدی لشکر سے ڈٹ کر مقابلہ کر کے گلگت بلتستان کی جڑوں کو ختم ہونے سے بچا لیا، اس سانحے میں 110 مومنین شہید ہو گئے اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں قرآن پاک، 19 مساجد، 30 امام بارگاہ اور صرف جلال آباد گاوں میں 1200 گھروں کو جلایا گیا، اس واقعے کے اصل ذمہ داروں کو منظر عام پر نہیں لایا گیا جبکہ حکومت 30 سال پہلے بھٹو کے پھانسی کیس کا دوبارہ ری ٹرائل کروا رہی ہے۔
 شیخ منیر حسین منوری نے کہا کہ اگر ہماری عبادات حسینیت سے لاعلم ہوں تو ہم کامیاب نہیں ہوں گے، ہمیں فکر حسینی کو سمجھنا ہو گا، مقصد شہادت یہ ہے کہ انسان بیدار ہو جائے، خون شہداء کے مقابلے میں کوئی چیز نہیں ہے، شہید کے لہو سے وطن کی لاج رہتی ہے۔ غلام علی وزیری اور دیگر علماء نے کہا کہ 88ء کے واقعات میں شہید ہونے والے مومنین و مومنات کے قاتلوں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے اور شہید راہ حق سید ضیاءالدین رضوی کے قاتلوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔ علماء نے کہا کہ گلگت بلتستان میں متنازعہ نصاب کے عبوری فارمولے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے غیر متنازعہ نصاب مرتب کیا جائے۔ کانفرنس میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان سید راحت حسین الحسینی کی مدبرانہ قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور یمن، پارہ چنار اور بحرین میں جاری تشدد پر ملکی و غیر ملکی میڈیا کی خاموشی کی مذمت کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 80628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش