0
Tuesday 23 Jul 2019 10:17

پاکستان نہیں چاہتا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھے، عمران خان

پاکستان نہیں چاہتا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کے لئے ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت جوہری ہتھیار ترک کر دے تو پاکستان بھی ایٹمی ہتھیار ترک کر دے گا۔ انہوں نے امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھے، امریکہ اور ایران کشیدگی سے پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور خطے کا امن اور معیشت متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے امریکہ اور ایران کے درمیان مصالحت کے لئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، ایک ارب سے زائد آبادی والا یہ خطہ جنگوں سے پہلے ہی متاثر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں مکمل امن اور خوشحالی چاہتے ہیں، ایٹمی ہتھیار کسی مسئلے کا حل نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، امریکہ واحد ملک ہے جو پاکستان اور بھارت میں ثالثی کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 72 سال سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پاکستان اور بھارت مہذب ہمسائے کی طرح رہ سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لئے ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت جوہری ہتھیار ترک کر دے تو پاکستان بھی ترک کر دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی مسلح افواج پیشہ ور اور ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کا انتہائی جامع اور موثر جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکا شکیل آفریدی کی بات کرتا ہے تو ہم عافیہ صدیقی کا مسئلہ بھی اٹھائیں گے، قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں امریکا سے بات ہو سکتی ہے۔ خطے میں دہشتگردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کو سب سے زیادہ دلچسپی ہے، کیونکہ ہمسایہ ملک میں بدامنی سے براہ راست پاکستان پر اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 1500 کلو میٹر طویل سرحد ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوششوں سے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر پیشرفت ہوئی، طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات اب تک کے کامیاب ترین مذاکرات رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کو حکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہیئے، افغان طالبان افغانستان کے باہر کارروائیاں نہیں کرتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے چار دہائیوں تک افغانستان میں جنگ لڑی، مگر افغانستان میں امن و استحکام قائم نہیں ہو سکا، گذشتہ 19 برس کے دوران امریکا نے افغانستان میں امن کے لئے کردار ادا کیا ہے مگر ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ داعش پاکستان، امریکہ اور افغانستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ صدر ٹرمپ صاف گو انسان لگے، جو لفظوں کی ہیرا پھیری نہیں کرتے، میرا پورا وفد بھی میٹنگ سے بہت خوش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 806502
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش