0
Friday 26 Jul 2019 18:58

نائجیریا میں شیعہ نسل کشی بند کی جائے، ہیومن رائٹس واچ

نائجیریا میں شیعہ نسل کشی بند کی جائے، ہیومن رائٹس واچ
اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کی بین الااقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے نائجیریا میں شیعہ نسل کشی کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نائجیریا کے حکام سے کہا ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف چلنے والی پرتشدد مہم کو روکیں اور تحقیقات کریں کہ اہل تشیع کے خلاف وسیع پیمانے پر طاقت کا استعمال کیوں کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال میں طبی امداد دینے سے بھی انکار کیا گیا۔ پیر کو دارالحکومت ابوجا میں مظاہروں کے دوران پولیس نے اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کے 11 کارکنوں کو شہید کر دیا گیا تھا، جبکہ درجنوں افراد زخمی یا گرفتار ہوئے ہیں۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ سنہ 2015 سے زیرِ حراست شیخ ابراہیم الزکزکی کو طبی امداد دی جائے۔ نائجیریا میں ہیومن رائٹس واچ سے منسلک انیتی واگ کہتی ہیں کہ بظاہر نائجیریا کی پولیس اسلامک موومنٹ کے خلاف آتشیں اسلحہ استعمال کر رہی ہے اور یہ غیر قانونی ہے۔ 22 جولائی کو ہونے والے احتجاج کی شروعات مقامی وقت کے مطابق دوپہر ساڑھے بارہ بجے اس وقت ہوئی، جب ہزاروں مظاہرین نے فیڈرل گورنمنٹ سیکریٹریٹ کی جانب مارچ شروع کیا۔

مظاہرین کو روکنے کے لیے نائجیریا کی پولیس نے فائرنگ شروع کر دی۔ ابوجا میں موجود ایک یونیورسٹی طالب علم نے بتایا کہ انھوں (پولیس) نے ہماری جانب گولیاں چلانی شروع کر دیں۔ انھیں پرواہ نہیں تھی کہ گولیاں کہاں لگ رہی ہیں۔ ''ایک گولی میری بائیں ٹانگ پر لگی، پھر میرا بھائی مجھے وہاں سے دور لے کر گیا۔'' ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سنہ 2015ء سے نائجیریا کے حکام اسلامک موومنٹ کے خلاف بہت زیادہ طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 2014ء میں یوم قدس کی ریلیوں پر نائیجیریا کی فوج نے اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی، جس کے نتیجے میں شیخ زکزکی کے تین بیٹے حماد، حمید اور علی شہید ہوگئے تھے۔ پھر اس کے اگلے سال ہی ایک بار پھر ملکی فوج نے شیخ زکزکی کے گھر میں جاری ایک مذہبی پروگرام پر حملہ کر دیا اور سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا، جن میں شیخ کے مزید تین بیٹے بھی شامل تھے۔ خود شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو بھی گولیاں لگی تھیں اور وہ شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لئے گئے تھے اور تبھی سے یہ دونوں نائیجیریا حکومت کی قید میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ نائجیریا کی ہائیکورٹ نے شیخ زکزکی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، کیونکہ عدالت میں ان کی بے گناہی ثابت ہوئی تھی، اس کے باوجود نائجیرین حکومت عدالتی احکامات ماننے سے انکاری ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نائجیریا کی شیعہ اسلامی تحریک کیخلاف حکومتی اور فوجی بربریت کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینیئر رکن ابراہیم سلیمان کا گذشتہ ماہ ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ شیخ زکزکی کی رہائی کے حوالے سے ملک کی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود حکومت انہیں آزاد کرنے سے گریز کر رہی ہے، جو خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ انہیں بتدریج قتل کرنے کے درپے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ گذشتہ مہینے نائیجیریا کی حکومت نے مدتوں بعد اس بات کی اجازت دی کہ ایک میڈیکل ٹیم شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ سے ملاقات کرنے کے بعد ان کا طبی معائنہ کرے۔ اس اقدام کا ایرانی وزارت خارجہ نے بھی استقبال کیا۔ مگر گذشتہ ماہ یعنی 29 جون کو یہ خبر منظر عام پر آئی کہ نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے مذہبی رہنما شدید مسمومیت کا شکار ہوئے ہیں اور انکی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے انہیں زہر دیا ہے، تاکہ بتدریج انکی موت واقع ہو جائے۔

ادھر اسلامی تحریک نے اپنے اسیر رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی جسمانی صورت حال کے بارے میں حکومت کو سخت خبردار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سرکردہ ارکان نے کہا ہے کہ اگر آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری صدر محمد بوہاری پر عائد ہوگی۔ اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے اہل خانہ نے بھی ان کی جسمانی حالت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ تازہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے خون میں زہریلے مواد کا مشاہدہ کیا گیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کو جیل میں زہر دیا گیا ہے۔ 21 اپریل کو ایرانی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے ایک خطے کے ذریعے آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے علاج معالجے کیلئے اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ ایران کی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے خط میں دنیا بھر کے علمائے کرام، دانشوروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی زندگی بچانے کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔
خبر کا کوڈ : 807232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش